(24 نیوز)پاکستان سنی اتحاد کونسل کے رہنما اسد قیصر نے کہا کہ دفعہ 144 کو جواز بنا کر ہمیں جلسے جلوسوں سے روکا جا رہا ہے، ہم کراچی، لاہور سمیت سارے پنجاب میں بھی جائیں گے، روک سکو تو روک لو، ادھر جو لوگ بیٹھے ہیں سارے ریجیکٹڈ لوگ ہیں، عوام نے 8 فروری کو فیصلہ کیا، میں ایک بار پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ 9 مئی سے متعلق جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے پاکستان سنی اتحاد کونسل کے رہنما اسد قیصر نے کہا کہ ممبر نے جو بات کی ہے اس نے غلط طور پر بات رکھی ہے، جتنے پروڈکشن آرڈر میرے دور میں جاری ہوئے ہیں، تاریخ میں دیکھیں کتنے ہوئے ہیں؟ چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر اور دیگر ساتھیوں کے خلاف دفعہ 144 کے نام پر پرچے کاٹے گئے ہیں، اسلام آباد یا پنجاب میں پر امن احتجاج کیا جا رہا تھا، بتایا جائے یا تو آئین معطل ہے یا تو کوئی آئین اور قانون ہے ہی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس، مولانا فضل الرحمان تحریک انصاف کی حمایت میں بول پڑے
انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی تحریک انصاف کہیں جلسہ کرتے ہے تو دفعہ 144 لگائی جاتی ہے، سپیکر قومی اسمبلی نے کہا تھا جب بھی کوئی گرفتار ہوگا تو سپیکر سے پوچھا گیا، کیا جب ہمارے ساتھی گرفتار ہوئے تو آپ سے پوچھا گیا؟ دفعہ 144 کو جواز بنا کے ہمیں جلسہ جلوس نہیں کرنے دیا گیا، ہم نے سندھ میں جلسہ کرنا تھا ان سے ایک جلسہ برداشت نہیں ہوا، کیا ہم اس ملک کے شہری نہیں؟ کیا ہمیں حق نہیں کہ ہم اپنی آواز لوگوں تک پہنچائیں؟
حکومتی اراکین اسمبلی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو اُدھر بیٹھے ہوئے ہیں سب ہارے ہوئے لوگ بیٹھے ہیں، ہم کراچی بھی جائیں گے، لاہور اور سارے پنجاب میں بھی جائیں گے، روک سکو تو روک لو، اگر ہمارے ساتھ یہ رویہ رکھا گیا تو یہ اسمبلی نہیں چلے گی، عوام نے 8 فروری کو فیصلہ کیا، آئیں 9 فروری پر کمیشن بنائیں، میں مطالبہ کرتا ہوں پھر سے 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
حکومتی اراکین اسمبلی پر تنقید وار جاری رکھتے ہوئے اسد قیصر نے مزید کہا کہ یہ ریجیکٹڈ لوگ اسمبلی میں بیٹھے ہیں، ہمیں جلسے بھی نہیں کرنے دے رہے، ہمارے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ تم جو کہہ رہے تھے وہ جھوٹ ہے، میں پوچھنا چاہتا ہوں کیا بنیادی وجہ ہے کہ ہمیں جلسے کرنے نہیں دیئے جا رہے؟ ہمیں جلسے جلوسوں کی اجازت کس قانون کے تحت نہیں دی جا رہی؟ کس قانون کے تحت یہ روک رہے ہیں؟
اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے 3 وزیراعظم ہیں، ایک شہباز شریف، ایک تو ماشاءاللہ ڈپٹی وزیراعظم بن گیا (اسحاق ڈار) اور ایک محسن نقوی ہیں جن کے پاس اصل طاقت ہے۔