(24نیوز)پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے اداروں میں بغاوت پر اُکسانے کے الزام کے مقدمے میں ضمانت کی درخواست پرسماعت، شہباز گل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بیان سے کوئی غلط فہمی ہوئی ہے تو شہباز گل معافی مانگنے کیلئے تیار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے اداروں میں بغاوت پر اُکسانے کے الزام کے مقدمے میں ضمانت کی درخواست پرسماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں ہوئی، جہاں انسپکٹر ارشد ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوگئے،دوران سماعت شہباز گل کے وکیل برہان معظم نے عدالت سے ریکارڈ دیکھنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا کہ جاننا چاہتے ہیں ہمارے خلاف کیا شہادت ہے۔
عدالت نے پولیس کو ملزم کے خلاف ریکارڈ وکیل کو دکھانے کا حکم دیا، پولیس نے استدعا کی کہ آپ وکلاءکو ہدایت دیں کہ ایک یا دو وکلا ریکارڈ دیکھ لیں ،یہ تصویریں نہ بنائیں ، پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ ہم ضمنی نہیں دکھا سکتے ، باقی ریکارڈ دکھا دیتے ہیں، فاضل جج نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ ضمنیاں نہ دکھائیں ، باقی دکھا دیں ۔ عدالت نے سماعت 11 بجے کت ملتوی کر دی تھی۔
بعد ازاں وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کے موقع پر شہباز گل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے 161 کا بیان نہیں دکھایا جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کو بیانات دکھانے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قیمت میں حیران کن اضافہ، روپیہ کمزور
شہباز گل کے وکیل نے عدالت کو دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ 8 اگست کو غلام مرتضی چانڈیو کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوتا ہے،جس میں فورسز کے افسران پر تقسیم کرنے کا الزام لگایا گیا،وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ مقدمے کے بعد بیان میں مزید پانچ ملزمان کو نامزد کیا گیا،شہباز گل نے بغاوت سے متعلق کبھی سوچا ہی نہیں،ٹرانسکرپٹ کے مختلف جگہوں سے پوائنٹ اٹھا کر مقدمہ درج کیا گیا۔ اس سارے بیان پر کسی جگہ غلطی فہمی پیدا ہوئی ہے، شہباز گل اس غلط فہمی کو دُور کرنے پر تیار ہیں۔ شہباز گل معافی مانگنے پر بھی تیار ہیں لیکن یہ حق کس طرح ملا کہ مختلف پوائنٹ اٹھا کر بغاوت کا الزام لگا دیا گیا۔