(ویب ڈیسک) وفاقی حکومت اور پیمرا کو سبکی کا سامنا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کو بڑا ریلیف دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں:شوکت ترین کی آڈیو اصلی یا نقلی ؟ تحریک انصاف کا بڑا ردعمل آگیا
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کے براہ راست خطاب کو نشر کرنے کی پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ عمران خان کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ عمران خان کے بیان کو جسٹفائی کرتے ہیں ؟ بہت بوجھل دل سے کہہ رہا ہوں عدلیہ کو دھمکیاں دینے کی امید نہیں تھی، ایک خاتون جج کو دھمکیاں دی گئیں، آپ نے پڑھا کہ چھوڑیں گے نہیں، یہ فالوورز کیلئے بھی میسج تھا کہ چھوڑنا نہیں، یہ باتیں میرے بارے میں کی گئی ہوتیں تو پرواہ نہیں تھا، ماتحت عدلیہ کی بہت زیادہ اہمیت ہے جہاں ہر عام آدمی جاتا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ نے تشدد والا معاملہ خود اپنے بیان سے خراب کیا، تشدد کے معاملے پر بحث ہونی چاہئے۔ بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی براہ راست تقاریر نشر کرنے پر پابندی کا پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پیمرا کو اختیار نہیں کہ وہ پابندی کا ایسا کوئی حکم جاری کرے، بادی النظر میں پیمرا نے عمران خان کے براہ راست خطاب پر پابندی لگا کر اختیارات سے تجاوز کیا، عدالت نے پیمرا کا نوٹیفکیشن 5 ستمبر تک ملتوی کیا اور حکم دیا کہ پیمرا افسر نامزد کرے جو پیش ہو کر نوٹیفکیشن کے اجراء کی وضاحت کرے۔