ملک خداد میں اس بار بجلی کے بل عوام کے لیے موت کا پروانہ ثابت ہوئے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں ۔شہر شہر نگر احتجاج کر رہے ہیں اور بل نہ دینے کا اعلان کر رہے ہیں ۔بات مزاحمت سے سول نا فرمانی کی طرف جا رہی ہے لیکن حکومت وقت بات کو سنجیدہ لینے کی بجائے وہی پرانا کھیل اجلا س پر اجلاس کھیل رہی ہے۔لاتعداد خود کشیوں کے واقعات میں سے ایک واقعہ آپ سے متعلق آپ کو بتاتے ہیں ۔پروگرام’10تک‘میں میزبان ریحان طارق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ جہانیاں کا ہے کہ جہاں چار بچوں کی ماں نے بل ادا کرنے کے باوجود میٹر نہ لگنے اور دو روز سے گھر میں فاقوں سے مجبور ہو کر خود کشی کر لی ۔متاثرہ خاتون کے شوہر قاسم کے مطابق ہ بل ادائیگی کے بعد گھر میں راشن کیلئے پیسے نہ تھےاور بچے 2 روز سے بھوکے تھے۔ شوہر قاسم کا کہنا ہےکہ چار بچوں کا باپ ہوں اور 4 سو روپے دیہاڑی پر مزدوری کرتا ہوں 10 ہزار روپے بجلی کا بل آیا تو گھر کی اشیاء فروخت کیں اور قرض لیکر بل ادا کیا۔میپکو اہلکاروں نے بجلی بحال نہ کی گھر آیا تو بیوی حمنہ بجلی کی بندش اور بھوکے بچوں کی وجہ سے پریشان تھی، کام پر گیا تو اس نے زہریلی گولیاں کھا لیں۔ جو کچھ جہانیاں کے رہائشی قاسم کے ساتھ بیتا اور جس چیز سے دلبرداشتہ ہو کر اس کی بیوی نے موت کو گلے لگایا وہ حالات اب تقریبا پاکستان کی 50 فیصد آبادی کے ہو چکے ہیں ۔باریش بزرگ کیا اب تو نوجوان اور مضبوط سے مضبوط مرد بھی آن کیمرہ ااپنے آنسووں پر قابو نہیں رکھ پا رہے ۔وہ چیخ چیخ کر بتارہے کہ کہ اے عالیٰ جاہ رحم کریں ۔وہ بل بھرے۔مہنگی ادویات لیں،بچوں کی فیسز دے یا گھر کی دو وقت کی روٹی پوری کرے۔وہ سسک سسک کر بتا رہے ہیں کہ اب ان کی بس ہو چکی ہے۔پاکستان میں اب کسی بھی چیز پر کنٹرول نہیں رہا۔ہم اس گڑھے میں گر چکے ہیں جس سے نکالنا شائد اب کسی ایک جماعت کے بس کی بات نہیں ۔یہاں نہ تو اشیاٗ خورونوش کی قیمتیں قابو میں ہے نہ ہی بجلی کی چوری ۔۔ہر حکومت کے پاس تمام خساروں کو پورا کرنے کا ایک ہی حل ہے کہ غریب پر مزید بوجھ بڑھا دیا جائے۔اگر ہم اپنےنزدیکی ممالک میں بجلی کے ریٹ کا معلوم کرے تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ بھارت میں بجلی فی یونٹ،2.30 بنگلہ دیش 2.25،افغانستان ، ا11.70یران8.09 ہے جبکہ پاکستان میں یہی یونٹ اس ماہ 53.20 ہے جو اگلے ماہ تک 65 روپے ہو جائے گا۔طرفہ تماشہ یہ ہے کہ ہم 53 روپے کا یونٹ غریب عوام کو دے رہے ہیں لیکن امرا جو کہ پہلے اس ملک کے تمام وسائل پر قابض ہے ان کےلیے بجلی تقریبا مفت ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صرف سرکاری ملازمین ہی اس ملک میں 34 کروڈ یونٹ بجلی مفت استعمال کرتے ہیں ۔ جبکہ بجلی چوری اور لائن لاسز الگ سے ہیں ۔پاور ڈویژن نے ایک بیان جاری کیا کہ کہ وہ گریڈ 17 سے 21 تک کے ملازمین کی مفت بجلی ختم کرنے کا سوچ رہے ہیں جو ایک جھانسہ محسوس ہوتا ہے کیونکہ 15 ہزار ملازمین کی مفت بجلی ختم کرنے سے بڑا فرق نہیں پڑے گا بلکہ ٹیرف میں بڑے فرق کے لیے تمام ملازمین کی مفت بجلی سہولت ختم کرنا ضروری ہے۔ دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ گریڈ 17 سے 21 کے 15 ہزار 971 ملازمین ماہانہ 70 لاکھ یونٹس مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔ اسکے مقابلے میں گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین 33 کروڑیونٹ ماہانہ مفت بجلی استعمال کررہے ہیں جن کی تعداد 1 لاکھ 73 ہزار200 ہے، یہ سرکاری ملازمین سالانہ 10 ارب کی مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔ دستاویز کے مطابق گریڈ 17 تا 21 کے ملازمین سالانہ 1 ارب 25 کروڑکی بجلی مفت استعمال کر رہے ہیں جبکہ گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین ماہانہ 76 کروڑ 43 لاکھ روپے کی مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔ایسے جھانسے قوم کے ساتھ سنگین مذاق ہیں ۔ہر اگرحکومت کوئی ایکشن لینا ہی چاہتی ہے تو بغیر کسی لائن کے تمام مفت بجلی استعمال کرنے والوں سے یہ سہولت واپس لے تا کہ عوام جو خودکشیوں پر مجبور ہو چکی ہے ان کی جان میں جان آئے۔یہاں طرفہ تماشہ ایک اور بھی ہے وہ یہ ہے کہ اب سے کچھ دن پہلے حکومت میں قلیدی عہدوں پر رہنے والے لوگ ہی بجلی کی قیمت کم کرنے کے حوالے سے بھانت بھانت کے مشورے دے رہے تھے۔انییں یہ مشورے دیتے ہوئے ایک لمحہ بھی یہ شرم محسوس نہیں ہوتے کہ وہ 16 ماہ کی حکومت میں خود بجلی کی قیمت بڑھانے کا ذمہ دار تھے ۔آج عوام کو غیض و غضب دیکھ کر پانسہ پلٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔سوال یہ ہے کہ مہنگائی میں پسے عوام کو ریلیف کب ملے گا؟ دیکھیے اس ویڈیو میں
مہنگائی میں پسے عوام کو ریلیف کب ملے گا؟
Aug 29, 2023 | 09:22:AM
Read more!