(اویس کیانی) نگران وفاقی کابینہ عوام بجلی بلوں میں ریلیف دینے میں بے بس نظر آتی ہے، کابینہ نے معاملہ دوبارہ توانائی ڈویژن کے سپرد کردیا اوراس پر آئی ایم ایف سے پیشگی اجازت لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدارت بجلی میں عوام کو ریلیف اور دیگر معاملات پرغور کیلئے وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں گھریلو اور کمرشل صارفین کو بلوں میں ریلیف کی تجاویز و سفارشات پیش کی گئیں۔
اجلاس میں پاور ڈویژن حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ واپڈا، تقسیم کار کمپنیوں، جنکوز، این ٹی ڈی سی اور پی آئی ٹی سی کے موجودہ اور ریٹائرڈ افسران و ملازمین مفت بجلی لیتے ہیں۔
گریڈ 17 تا 21 کے ملازمین کو سالانہ ایک ارب 25 کروڑ اور گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کو ماہانہ 76 کروڑ 43 لاکھ روپے کی بجلی مفت ملتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بجلی کے ہوشربا بل، مختلف شہروں میں احتجاج اور ہڑتال
اجلاس میں 400 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والےصارفین سے بل آئندہ 6 ماہ کی اقساط میں وصول کرنے کا آپشن زیر غور آیا۔
تاہم کابینہ نے معاملہ دوبارہ توانائی ڈویژن کے سپرد کر دیا اور اس پر آئی ایم ایف سے پیشگی اجازت لینے کا فیصلہ کیا ہے اور ریلیف کا اعلان عالمی مالیاتی ادارے کی رضا مندی لے کر ہی کیا جائے گا۔
کابینہ میں مفت بجلی ختم کرکے مونٹائزیشن پالیسی اپنانے سے متعلق بھی کوئی فیصلہ نہ ہوسکا، مفت یونٹ ختم کرکے رقم تنخواہ میں شامل کی جائے گی۔
نگران کابینہ نے ہانگ کانگ اگزامینیشن اتھارٹی سے معاہدے کی منظوری دی، سعودی عرب سے ووکیشنل ٹریننگ اور بیلارس کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی منظوری بھی دے دی، چیئرمین متروکہ وقف املاک کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ بھی کردیا گیا۔