مہنگائی سے مارے عوام کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)رواں ماہ بجلی کے بل موصول ہوئے تو ان کے ساتھ کچھ ریلیف بھی دیا گیا تھا ۔یہ ریلیف پنجاب حکومت کی طرف سے دیا گیا ہے،جب بجلی پر مہنگائی سے مارے عوام ریلیف ملا ہے تو وفاقی حکومت کی طرف سے بھی تازہ ہوا کا جھونکا ملنے جارہا ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت یکم ستمبر 2024 سے 15 ستمبر تک پٹرول کی قیمت میں 2.97 روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2.31 روپے فی لیٹر کمی کی رعایت فراہم کرے گی۔یٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یہ مسلسل تیسری بار کمی ہوگی ۔چونکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا رجحان برقرار ہے جس کی وجہ سے یکم ستمبر 2024 سے پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی یقینی ہے ۔ تاہم، جاری مہینہ ختم ہونے میں ابھی تین دن باقی ہیں اور اس دوران ان کی قیمتوں میں مزید اتار چڑھاؤ قیمتوں میں معمولی تبدیلیوں کا باعث بن سکتا ہے جو کہ اب تک متعلقہ حکام نے طے کی ہیں ۔
اسی طرح ذرائع نے بتایا کہ مٹی کے تیل کی قیمت تیل کی قیمت میں 1.39 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 1.96 روپے فی لیٹر کمی کا امکان ہے۔ پیٹرول کی نئی قیمت 260.96 روپے فی لیٹر سے 257.99 روپے اور ڈیزل کی موجودہ قیمت 266.07 روپے فی لیٹر سے 263.76 روپے مقرر کی جا سکتی ہے۔اب عوام کو ریلیف مل رہا ہے لیکن مجموعی طور پر ملکی معیشت تکلیف میں ہے ۔دوست ممالک سے قرض رول اوور نہ ہونے کی وجہ سے حکومت اپنا 9 ارب ڈالر کا بیرونی قرض رول اوور کرانے میں ناکام رہی اور محض 426 ملین ڈالر کا مزید قرض حاصل کرسکتی ہے، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف نے اپنا پیکیج موخر کر دیا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط پوری نہیں ہورہی ایسے میں معاملہ کیسے آگے بڑھے گا۔جبکہ حکومت قرضوں میں ڈوبتی چلی جارہی ہے۔پاکستان نے جولائی 2024 کے دوران 436.4 ملین ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کی شکل میں ڈالرز حاصل کئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال 2023-24 کے اسی مہینے میں موصول ہونے والے 2.89 ارب ڈالر تھے۔
ضرورپڑھیں:پاکستان نے سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالرز اضافی قرض کی درخواست کردی
اب پاکستان نے سعودی عرب سے 1 ارب ڈالر سے زائد کے اضافی قرضے کی فراہمی کے لیے باضابطہ درخواست کی ہے تاکہ مالیاتی فرق کو پُر کیا جا سکے جو اب تک آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کی منظوری حاصل کرنے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ثابت ہوا ہے۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ اقتصادی امور ڈویژن نے سعودی آئل فیسیلٹی کے تحت سعودی عرب سے کسی رقم کا تخمینہ نہیں لگایا ہے۔
پاکستان نے گزشتہ مالی سال میں دسمبر 2023 تک ایس او ایف کی شکل میں 600 ملین ڈالر حاصل کیے تھے جس کے بعد ایس او ایف کی میعاد ختم ہو گئی۔ اس کے بعد پاکستان نے مزید 12 ماہ کی توسیع کی درخواست کی تھی لیکن سعودی عرب کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔ اب پاکستان نے فنڈنگ میں اضافے کی درخواست کی ہے اور یہ ابھی تک معلوم نہیں ہے کہ سعودی عرب اگلے 12 ماہ کے لیے ذخائر میں اضافہ کرے گا یا 2.1 ارب ڈالر کی تیل کی سہولت مختص کرے گا۔ پاکستان کو سعودی عرب کی جانب سے باضابطہ جواب کا ابھی انتظار ہے۔