عمران خان کا ایک اور یوٹرن ، اپنے ہی بیان کی تردید کر دی

Aug 29, 2024 | 17:51:PM
عمران خان کا ایک اور یوٹرن ، اپنے ہی بیان کی تردید کر دی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(حاشر احسان)بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )نے پھر سے یوٹرن لے لیا اپنے ہی بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی روپوش رہنما کو باہر آنے کا نہیں کہا ہے۔

ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے روپوش رہنماؤں کے منظر عام پر آنے سے متعلق بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے جو لوگ روپوش ہیں باہر آئینگے تو انکو اٹھا لیا جائیگا،روپوش رہنماوں کو ہدایت ہے وہ ابھی باہر نہ نکلیں،ہمیں جیل سے ڈر نہیں لگتا مسلہ یہ ہے ہمارے لوگوں کو اغواء کیا جاتا ہے،ہمارے لاہور کے صدر سمیت اظہر مشوانی کے دو بھائیوں کو اغواء کیا گیا۔
جیل سے ڈپٹی سپرینڈنٹ کو بھی اغواء کیا گیا۔

4حلقے کھلیں گے اور حکومت اپنے آپ گر جائیگی، عمران خان
پانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ پولیس والوں نے عدالت میں کہا ہے ڈپٹی سپرینڈنٹ کسی عورت کے ساتھ بھاگا ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم کو کہا ہے اغواء شدہ لوگوں کا معاملہ کیوں نہیں دیکھتے،اگر ان کا پلان بی بن گیا اور وزیراعظم عہدے سے اترا تو وہ بھی اغواء ہوسکتا ہے،پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کرنے کیلئے حکومت قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ مل کر سازش کررہی ہے،
قاضی فائز عیسیٰ چھ سات ماہ سے الیکشن کھلنے نہیں دے رہا،قاضی فائز عیسیٰ کے جاتے ہی چار حلقے کھلیں گے حکومت اپنے آپ گر جائے گی۔
 عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارے لوگ ساتھ ستر ہزار ووٹوں سے جیتے ہیں حیرانی ہے عون چودھری نے ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کئے،ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا ہے لوگ حکمرانوں پر ٹرسٹ نہیں کرتے،حکومت کہہ رہی ہے دہشت گردی پی ٹی آئی جی وجہ سے ہورہی ہے،ہم نے تو ان لوگوں کو بلا کر سیٹل کروایا،اگست میں امریکہ افغانستان سے گیا تو ستمبر میں ہم نے ٹی ٹی پی کے خاتمے کیلئے افغان حکومت سے بات کی،افغان حکومت ہمارے ساتھ مکمل تعاون کیلئے تیار تھی،جنرل فیض حمید نے اپوزیشن کو بریفنگ بھی دی تھی،نواز شریف کے مطالبے پر اکتوبر میں جنرل فیض کو ہٹایا گیا اسکے بعد افغان حکومت سے مزاکرات کا پلان ختم ہوگیا۔
کراس بارڈر دہشت گردی کی بات ہو رہی ہے اسکا مطلب دہشت گردی افغانستان سے ہورہی ہے،پاکستان نے یہ معاملہ ہر فورم پر اٹھایا وہاں بمباری بھی کی،کیا بلوچستان میں بھی ہم نے دہشت گردی کروائی کیا یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے،بلوچ پاکستان کے خلاف ہوگئے ہیں یہ بہت خطرناک ہے،کچے میں دہشت گردی روکنا کس کی زمہ داری ہے،ملک میں دہشت گردی،
دہشت گردی سے ملک تباہ ہورہا ہے میں ہر قسم کی دہشت گردی کی مزمت کرتا ہوں،بلوچستان کے موجودہ حالات، کچے میں ڈاکوؤں کے حملے اور اسٹریٹ کرائم کا سارا نزلہ اسٹیبلشمنٹ پر گر رہا ہے۔
ہمارے دور میں انٹیلیجنس ایجنسیز دہشت گردی روکنے میں مصروف تھیں،آج انٹیلیجنس ایجنسیز پی ٹی آئی کے پیچھے لگی ہیں اس سے نفرتیں بڑھ رہی ہیں،ہمارے دور میں دہشت گردی نہیں تھی حالانکہ افغان حکومت ہمارے خلاف تھی،ملک میں لوٹ مار اور ڈاکے پڑرہے ہیں یہ کس کی ذمہ داری ہے،تاریخ میں اتنا سٹریٹ کرائم نہیں ہوا جتنا اب ہورہا ہے،ٹی ٹی پی کی دہشت گردی افغان حکومت کے تعاون کے بغیر ختم نہیں ہوسکتی،ہمارا 25 سو کلومیٹر کا بارڈر ہے یہ بارڈر کے اس طرف چلے جائینگے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ اشرف غنی پاکستان مخالف تھا اسکے باوجود میں پاکستان گیا،آپ نے گاڑیاں بھر بھر کر افغان مہاجرین کو واپس بھیجا کیا دہشت گردی ختم ہوگئی،آپ نے پتلے بٹھا دیئے انکی جڑیں نہیں ہیں یہ پیسے بنارہے ہیں،آپ کو مینڈیٹ واپس کرنا ہوگا دنیا میں امن شفاف الیکشن کے زریعے آتا ہے،بھارت میں 70 کروڑ لوگوں نے ووٹ ڈالا کسی نے اعتراض نہیں اٹھایا،بھارت میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین تھی میں بھی پاکستان میں ای وی ایم لانا چاہتا تھا،باجوہ، الیکشن کمیشن اور پیپلز پارٹی نے ای وی ایم نہیں آنے دی،کچے کے علاقے میں پولیس اہلکاروں نے جانے سے انکار کردیا ہے،8 فروری کو انہوں نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا اب 8 ستمبر کو اسلام آباد میں ہر صورت جلسہ ہوگا،پوری قوم کو کہہ رہا ہوں 8 ستمبر کو باہر نکلیں۔