(ویب ڈیسک)سال 2023 میں تباہ ہونے والے ٹائٹین آبدوز کے حوالے سے نیا انکشاف سامنے آیا ہے، اس آبدوز سے آنے والی آواز کے بارے میں نئی ویڈیو سامنے آئی ہے۔
ٹائٹینک کی باقیات دیکھنے کے لیے جانے والے ٹائٹین کی تباہی کی خبریں سامنے آنے کے بعد اس کی تلاش میں جانے والوں کو "دستک یا دھماکے" کی طرح کی آواز سنائی دی تھی جس نے ان افراد کے اہلخانہ اور ریسکیو کرنے والوں کی امیدوں کو زندہ رکھا ہوا تھا۔
تاہم تباہ شدہ ٹائٹن آبدوز سے آنے والی ’دھماکے‘ یا زور دار آواز کی حیقیت سامنے آئی ہے۔ اتوار 18 جون 2023 کو ٹائٹین کا رابطہ زمین سے منقطع ہوا اور اسکی تلاش کا آغاز کیا گیا تھا،تلاش کے دوسرے دن اس طرح رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ 30 منٹ کے وقفوں سے سمندر کے نیچے گہرائی میں دھماکے کرنے والی آوازیں سنائی دی ہیں۔
نئی دستاویزی فلم جو کہ پہلی بار سامنے آئی ہے، اس میں بتایا گیا ہے کہ کھوکھلی آواز نے ماہرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی اور اس امید کو جنم دیا تھا کہ یہ شور کوئی سگنلز ہو سکتا ہے جو جہاز میں موجود پانچ آدمیوں کی طرف سے دیا جا رہا ہے۔
بحریہ کے سابق آبدوز کپتان ریان رمسی نے دستاویزی فلم میں بتایا کہ یہ کسی کی جانب سے کوئی دستک ہوسکتی ہے، ان دستکوں کے درمیان ہم آہنگی کافی غیر معمولی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے کوئی اس آواز کو بنا رہا ہے اور اسے دہرایا جانا واقعی غیر معمولی ہے۔
20 جون کو رات 11.30 بجے کے قریب پہلی بار سمندر سے آنے والی آواز ریکارڈ کی گئی تھی، بعد ازاں اگلی صبح امریکی بحریہ نے تصدیق کی تھی کہ اس نے شور کا پتہ لگا لیا ہے۔ افسوسناک طور پر پراسرار دستک کی آواز سے پیدا ہونے والی امیدیں بعد میں دم توڑ گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:برطانوی شہزادہ ہیری حکومت کیخلاف کیس ہار گئے
اس وقت کچھ ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ اس طرح کی آوازیں آبدوز میں موجود لوگوں کی زندگی کا ثبوت نہیں ہوسکتیں جبکہ بہت سے لوگوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ممکنہ طور پر یہ شور ’ملبہ‘ اور جہاز کے ’کاٹھ کباڑ‘ کی وجہ سے ہورہا تھا۔
اب اس حوالے سے نئی دستاویزی فلم جون میں سانحہ کو ایک سال مکمل ہونے پر ریلیز کی جائے گی، جس میں کروڑوں ڈالر کے سرچ آپریشن اور آنے والی آوازوں کے بارے میں بھی بتایا جائے گا۔
واضح رہے کہ ٹائٹینک کی باقیات دیکھنے جانے والی ٹائٹین آبدوز میں پانچ افراد سوار تھے جن میں برطانوی ارب پتی ایڈونچرر ہمیش ہارڈنگ اور شہزادہ داؤد اور ان کا 19 سالہ بیٹا سلیمان بھی شامل تھے۔