(عثمان خان،طیب سیف،اویس کیانی)قومی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر کے بعد شروع ہوگیا،اجلاس کا وقت10 بجے طے تھا، نئی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں نو منتخب اراکین نےحلف اٹھا لیا ۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے مسلم لیگ ن کے سردار ایاز صادق اور پیپلز پارٹی کے غلام مصطفیٰ شاہ نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔سردار ایاز صادق نے اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ پیپلز پارٹی کے غلام مصطفیٰ شاہ نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
سیکرٹری قومی اسمبلی نے ایوان کے اندر ہی ایاز صادق اور غلام مصطفیٰ شاہ سے کاغذات نامزدگی وصول کیے۔حکومتی اتحاد کے دونوں امیدواروں کے کاغذات منظور ہوگئے ہیں ۔سنی اتحاد کونسل کی جانب سے عامر ڈوگر نے سپیکر ،جنید اکبر نے ڈپٹی سپیکر کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔
سیکرٹری قومی اسمبلی کی جانب سے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا شیڈول تبدیل کر دیا گیا ہے، پہلے کاغذات نامزدگی یکم مارچ کو جمع ہونے تھے اور 2 مارچ کو اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہونا تھا تاہم اب اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا چناؤ یکم مارچ بروز جمعہ ہو گا۔
قومی اسمبلی کے 336 ارکان میں سے 282 ممبران نے حلف اٹھا لیا ،282 ممبران نے رول آف ممبرز پر دستخط کردیے ،میاں نواز شریف ، شہباز شریف، آصف علی زرداری ، مولانا فضل الرحمان ، بلاول بھٹو زرداری ،بیرسٹر گوہر، اسد قیصر، عمر ایوب ،اختر جان مینگل، خالد مگسی، محمود اچکزئی، چوہدری سالک نے حلف سمیت ملک بھر سے نو منتخب ارکان نے حلف اٹھایا ۔
کل 10بجے صبح تک اسمبلی اجلاس ملتو ی
خواجہ آصف نے اجلاس میں گھڑی لہرا دی،خواجہ آصف کے گھڑی لہرانے پر ایوان میں شور مچ گیا ،ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف ارکان کو چپ کراتے رہے۔راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کی بات سننی چاہیے،قومی اسمبلی ملکی وقار کی علامت ہے،شورشرابہ ختم نہ ہونے پر سپیکر نے کل 10بجے صبح تک اسمبلی اجلاس ملتو ی کردیا ۔
ضرورپڑھیں:شہباز شریف کی طرف سے اتحادی جماعتوں کی قیادت اور نومنتخب ارکان قومی اسمبلی کے اعزاز میں عشائیہ
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق وزیراعظم کے انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی 3 مارچ کو جمع ہوں گے جبکہ چار مارچ کو وزیر اعظم کا انتخاب کیا جائے گا۔شہباز شریف کو دوسری بار وزیر اعظم بننے کیلئے 169 ووٹ درکار ہیں، اس وقت مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کو 200 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
اس وقت قومی اسمبلی کا ایوان 336 ارکان پر مشتمل ہے جن میں سے 266 نشستوں پر براہ راست انتخابات کے ذریعے ارکان اسمبلی کو منتخب کیا جاتا ہے باقی ارکان مخصوص نشستوں پر ایوان کا حصہ بنتے ہیں۔