(24نیوز)وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ لاہور کا سب سے بڑا قبضہ مافیا جس کی پشت پر سابق وزیراعظم کھڑا تھااس کا محل گرتے دیکھا، لوگ پوچھتے ہیں تبدیلی کیا ہے تو تبدیلی یہی ہے کہ اب بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ساہیوال میں احساس اور کامیاب جوان پروگرام کے سلسلے میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےوزیراعظم کا کہنا تھا میں سے سب پہلے عثمان بزدار، چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو بڑے بڑے قبضہ گروپس کے محل گرانے پر خاص طور پر مبارکباد پیش کرتا ہوں جس طرح قبضہ گروپ کےخلاف آپ کام کررہے ہیں وہ قابل تعریف ہے۔لوگ سمجھتے تھے کہ یہ شرمیلے وزیراعلیٰ ہیں اور شہبازشریف کی طرح باتیں نہیں کرسکتے۔یہ شہباز شریف کی طرح کروڑوں روپے اپنی تشہیر پر خرچ نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قبضہ گروپس کی لعنت غریبوں کی زمینوں پر قبضے کرتے ہیں جس سے سب سے زیادہ متاثر وہ محنت کش تارکین وطن پاکستانی متاثر ہوتے ہیں جو محنت سے پیسے جمع کر کے گھر بنانے کے لیے زمین خریدتے ہیں اور اس پر قبضہ ہوجاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ ان طاقتور افراد کے خلاف بے بس ہوتے ہیں، میں نے لاہور کے سب سے بڑے قبضہ گروپ کا محل گرتے دیکھا جس کی پشت سابقہ وزیراعظم اور ان کے اہلِ خانہ موجود تھے اور ان کے ہوتے ہوئے زمین پر نہ صرف قبضہ ہوا اور انہوں نے اس کو تحفظ بھی فراہم کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کبھی کوئی ملک اس وقت تک تبدیل نہیں ہوا یا اس نے ترقی نہیں کی جب تک وہاں قانون کی بالادستی نہ ہوئی، دنیا میں جس ملک نے بھی ترقی کی ان سب ممالک میں خوشحالی کی سب سے بڑی وجہ قانون کی بالادستی ہے، وہاں کوئی ڈاکو یہ نہیں کہ سکتا ہے کہ جب تک مجھے این آر او نہیں دوگے میں تمہاری حکومت گرادوں گا۔
انہوں نے کہا عام آدمی کے لیے سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ پیسہ نہیں ہونے پر بیماری کی صورت میں وہ ہسپتال میں علاج کرواسکے اس لیے ساہیوال میں سب کو ساڑھے 7 لاکھ روپے کی صحت انشورنس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ وہ موقع ہوتا ہے کہ جب کوئی بھی گھرانا سب سے مشکل وقت سے گزرتا ہے، تحقیق میں یہ بات آئی کہ جب غربت کی لکیر سے اوپر کے گھرانے بھی بیماری کی صورت میں غربت کی لکیر سے نیچے چلے جاتے ہیں اور شوکت خانم کینسر ہسپتال بنانے کا مقصد بھی یہی تھا۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ رواں برس دسمبر تک پورے پنجاب کے عوام کو صحت انشورنس حاصل ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا امیر ملکوں میں بھی یونیورسل ہیلتھ انشورنس نہیں ہوتی اور جیسا کہ ہمارا ملک اسلامی فلاحی ریاست کے ویژن کی جانب گامزن ہے جس میں سب سے پہلے عام آدمی کا علاج اور اس کے بعد تعلیم پر خاص توجہ دینی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپریل میں وفاقی حکومت پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں یکساں تعلیمی نصاب متعارف کروادے گی اس سے غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو اوپر آنے کا موقع ملے گا جنہیں ابھی تعلیم کی وجہ سے اوپر آنے کا موقع ہی نہیں مل پاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر فلاحی ریاست میں نچلے یا غریب طبقے کے لیے ایک سیفٹی نیٹ ہوتا ہے کہ وہ بیماری کی صورت میں مفت علاج کرواسکیں، بچوں کو مفت تعلیم دے سکیں اور روزگار کے مواقع ہوں اور احساس پروگرام کا مقصد یہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ لبنان میں عوام سڑکوں پر ہیں جن کے احتجاج کی وجہ یہ ہے کہ جب کورونا کے درمیان لاک ڈاؤن لگا تو حکومتی امداد درست طریقے سے تقسیم نہیں کی گئی لیکن ہم نے احساس پروگرام کے ذریعے مختصر وقت میں 180 ارب روپے تقسیم کیے اور ایک آدمی یہ نہیں کہ سکا کہ سیاسی بنیاد پر پیسے تقسیم کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مخالفین نے بھی اس بات کو تسلیم کیا، سندھ جہاں ہماری حکومت نہیں وہاں سندھ کی آبادی سے زیادہ پیسے تقسیم کیے گئے کیوں کہ صرف اور صرف میرٹ پر تقسیم کیے گئے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ نئے بلدیاتی نظام میں اختیارات نچلی سطح تک ملے اور انشا اللہ اسی سال انتخابات ہوں گے تو اس نظام میں لوگوں کے مسائل ان کے گھروں میں حل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کبھی ماحولیات پر توجہ ہی نہیں دی گئی، بڑے بڑے جنگل ٹمبر مافیا کی وجہ سے ختم ہوگئے اس لیے ہم پاکستان میں دوبارہ جنگلات اگانے کی کوشش کررہے ہیں جسے عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا ہم پاکستان کو انڈسٹریلائزڈ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور آج ہماری کوششوں کی بدولت فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ میں ٹیکسٹائل فیکٹریوں کو ورکرز نہیں مل رہے۔
بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمرن خان نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں اوپن بیلیٹنگ کیلئے آئینی ترمیم در کا رہے ،اس کیلئے ہم کام کر رہے ہیں ۔
وزیر اعظم نے کہاکرپشن کو روکنے کی ترامیم کے مخالف قوم کے سامنے بے نقاب ہوں گے، پی ڈی ایم نے فیل ہی ہونا تھا، سارے ڈاکو مل کر مجھے بلیک میل کر رہے ہیں ،فیٹف کے مسئلے حکومت کو بلیک میل کیا گیا،نیب کو ختم کرنے کی پوری کوشش کی گئی،این آر او لینے کیلئے دبائو ڈالا جا رہا ہے، ایک بھگوڑا لیڈر لندن میں بیٹھ کر انقلاب لانا چاہتا ہے، انہوں نے کہا میں نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ نہیں پڑھی،پارلیمنٹ کے اندر عوامی مفاد کی جو بحث ہونا چاہئے تھی وہ نہیں ہو سکی،وزیر اعظم نے کہا سیاسی پشت پناہی کے بغیر سرکاری زمینوں پر قبضہ نہیں ہو سکتا، مریم نواز نے غیر قانونی کھوکھر پیلس پر کھڑے ہو کر قبضہ مافیا سے اظہار یکجہتی کیا، کھوکھر برادران نے 130 کروڑ کی سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہوا تھا ،خود کو مستقبل کا لیڈر کہنے والی مریم نواز قبضہ مافیا کی حمایت کر رہی ہیں ان کے دور میں ہر سیاسی رہنما نے سرکاری زمینوں پر قبضے کئے لیکن اب بڑے بڑے ڈاکوﺅں اور قبضہ مافیا کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
انہوں نے کہا فارن فنڈنگ میں ہمیں پھنسانے والے اب خود پھنس چکے ہیں، اکاﺅنٹس کی اسکروٹنی ہوئی تو تحریک انصاف کے اکاونٹس شفاف نکلیں گے، ہم نے الیکشن کمیشن میں 40 ہزار اکاﺅنٹس کا ڈیٹا دےدیا ہے چیلنج کرتا ہوں یہ جماعتیں ایک ہزار اکاﺅنٹس کی تفصیلات بھی نہیں دے سکتیں، مولانا فضل الرحمن کرپٹ آدمی ہیں، ان کو مولانا کہنا علما کی توہین ہے ،فضل الرحمن مدارس کے بچوں کو استعمال کر کے اربوں پتی بنے، مولانا فضل الرحمن خود کو قانون سے بالا تر سمجھتے ہیں،انہوں نے کہاجس فورم پرا پوزیشن کے خلاف فیصلہ آئے وہ اس کو نہیں مانتے، نیب ان کی کرپشن پکڑ رہی ہے یہ نیب کو بھی نہیں مانتے، ماضی میں یہ ججز سے اپنی مرضی کے فیصلے کرواتے رہے۔