(24 نیوز) سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کا کہنا ہے کہ تینوں بڑی سیاسی پارٹیاں ملک دشمن ہیں ان میں کوئی جمہوریت نہیں۔ تینوں ہی چور دروازے سے اقتدار حاصل کرنے کی خواہش مند ہیں۔
24 نیوز کے پروگرام’ نسیم زاہرہ ایٹ‘ پاکستان میں بات کرتے ہوئے پاکستان کے نامور صحافی و تجزیہ کار حامد میر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تینوں بڑی سیاسی پارٹیاں بشمول پاکستان مسلم لیگ (ن)PMLN، پاکستان تحریک انصاف PTI اور پاکستان پیپلز پارٹی PPP ملک دشمن ہیں۔ یہ اپنے مفادات اور اقتدار کےلیے کام کرتی ہیں ان کو عوام کی کوئی فکر نہیں۔ تینوں پارٹیاں آئی ایم ایف کی غلام ہیں اور ان کے مطابق ہی کام کرتی ہیں۔
مریم نواز کی واپسی کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ وہ لندن گئی کیوں تھیں؟ وہ اسحاق ڈار سے یک جہتی کے لیے وطن واپس آئی ہیں جو کہ مفتاح اسماعیل کے خلاف بطور احتجاج ملک سے چلی گئیں تھی۔مریم کو اب چاہیے کہ اپنے والد میاں نواز شریف کو بھی واپس بلا لیں اور دونوں باپ بیٹی مل کر آئی ایم ایف کا مقابلہ کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مریم نواز لندن سے پارٹی چیف آرگنائزر اور سینئر وائس صدر کا عہدہ کے کر واپس آئی ہیں۔
ضرور پڑھیں :مریم نواز واپس آکر کیا کرلیں گی،حامد میر آگ بگولہ
ملکی سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تینوں پارٹیوں میں کوئی جمہوریت نہیں ہے اور ان میں طاقت کا قانون چلتا ہے۔ جبکہ تینوں پارٹیاں جمہوریت کی علمبردار بنتی پھر رہی ہیں۔ تینوں پارٹیوں میں مختلف سوچیں اور گروپس ہیں۔ پیپلز پارٹی میں لوگ بلاول اور آصف زرداری کے گرد گھومتے ہیں اور ن لیگ میں مریم نواز اور شہباز شریف کے گرد سیاست گھومتی ہے جبکہ پی ٹی آئی میں پرویز الٰہی فواد چوہدری اور عمران خان کے گرد سیاست گردش کرتی ہے۔ ان تینوں پارٹیوں کو چاہیے کہ پہلے اپنی پارٹیوں کے الیکشن کروائیں تا کہ نسل در نسل چلتی آ رہی موروثی سیاست کی روک تھام کی جا سکے۔
موجودہ ملکی صورتحال کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جو ملک کے ساتھ عمران خان نے ساڑھے تین سال میں کیا وہ شہباز شریف اور پی ڈی حکومت نے ان 9 ماہ میں کر دکھایا۔ یہ ہی تینوں پارٹیاں تھیں جنہوں نے جنرل باجوہ کو ایکسٹنشن دینے کی خاطر پارلیمنٹ میں قانون سازی کی اور اب اس کو برا بھلا کہتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح کے ملکی حالات ہیں اور جس طرف جا رہے ہیں ان کا نشانہ تمام سیاسی جماعتیں بنیں گی۔آنے والے وقتوں میں تمام سیاسی جماعتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوں گی۔ شاہد خاقان عباسی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ مایوسی کا شکار ہیں کیونکہ وہ جنرل باجوہ کو ایکسٹنشن دلانا چاہتے تھے جو کہ مل نا سکی اور اس کام میں مفتاح اسمائیل بھی ان کے ساتھ تھے۔