بات چیت،مصالحت کے بعد ہی کورٹ کا رخ کرنا چاہیے، جسٹس منصور علی شاہ    

Jan 29, 2025 | 15:30:PM
بات چیت،مصالحت کے بعد ہی کورٹ کا رخ کرنا چاہیے، جسٹس منصور علی شاہ    
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز )سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ بات چیت اور مصالحت کے بعد ہی کورٹ کا رخ کرنا چاہیے۔

کراچی میں آئی بی اے میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پاکستان میں 86 فیصد کیسز ڈسٹرکٹ کورٹس میں ہیں، ہر کیس کورٹ میں لے جانے کی کوشش کے بجائے مصالحت اختیار کرنی چاہیے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیسز میں سست روی کے تناظر میں معاملات کے حل کے لیے دیگر ذریعے استعمال ہونے چاہئیں، انصاف تک رسائی کا مطلب مسئلے کا حل سمجھا جانا چاہیے۔

 مزید پڑھیں:وزارت دفاع نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس کا ریکارڈ آئینی بنچ میں پیش کردیا
 انہوں نے کہا کہ حکمِ امتناع اور ضمانت سے معاملات حل نہیں ہوں گے، ضلعی عدالتوں میں 24 لاکھ کیسز زیرِ التوا ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پاس ججوں کی تعداد محدود ہے۔