(24 نیوز)بنگلہ دیش میں امن و امان کی صورتحال ایک بار پھر خراب ہوگئی،طلبا گروپ نے گرفتار رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کر دیا، گرفتار رہنماؤں کی رہائی نہ ہونے کی صورت میں پھر سڑکوں پر آنے کی دھمکی دے دی، غیر ملکی میڈیا کے مطابق مظاہرے روکنے کے لئے ملک میں کرفیو پہلے ہی نافذہے، بنگلہ دیش میں مظاہروں کے دوران 200 افراد ہلاک ہوچکے، 2 ہزار سے زائد گرفتار ہیں۔
بنگلہ دیش میں طلبہ گروپ نے رہنماؤں کو رہا نہ کرنے پرپیرسے دوبارہ احتجاج شروع کرنے کا اعلان کردیا۔بنگلہ دیش میں طلبہ نے سرکاری ملازمتوں کے کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ پچھلے ہفتے ہونے والے پُرتشدد احتجاج میں 205 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے جبکہ مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں 2 ہزار 357 افراد کو گرفتار کیاگیا۔
پُرتشدد احتجاج میں سرکاری طور پر 147 افرادکی ہلاکت کی تصدیق کی گئی۔ مظاہرے روکنے کیلئے بنگلادیش میں پچھلے ہفتے سے کرفیو نافذ ہے تاہم اب ایک بار پھر طلبہ گروپ نے احتجاج کی کال دے دی ہے۔خبرایجنسی کے مطابق بنگلادیشی طلبہ گروپ نے اپنے گرفتار رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
ضرورپڑھیں:ملک کو بندگلی سے نکالنے کیلئے نیپرا کا بجلی نجی شعبے کو دینے پرغور
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں کے لیے 93 فیصد اوپن میرٹ مقرر کرنے کا فیصلہ دیا، حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔