عمران خان کی جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کے بیان کی دوبارہ تصدیق
میرے پاس ثبوت ہیں کہ 18 مارچ کو مجھے قتل کیا جانا تھا: بانی پی ٹی آئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ارشاد قریشی) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے وضاحت کے ساتھ جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کے بیان کی دوبارہ تصدیق کر دی۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی، وہ 9 مئی سے قبل جی ایچ کیو کے باہر احتجاجی مظاہرے کی پرامن کال کے بیان پر ابھی بھی قائم ہیں، انہوں نے وضاحت کے ساتھ جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کے بیان کی دوبارہ تصدیق کر دی ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے بیان کو ایسے پیش کیا گیا جیسے میں نے 9 مئی واقعات کا اعتراف جرم کیا ہو، جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج سے متعلق میں نے 3 وی لاگز بھی کیے، 12 مرتبہ پولیس تفتیش میں بھی جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کا کہہ چکا ہوں، مجھے قتل کرنے کی کوشش کی گئی، 14 مارچ کو میرے گھر پر حملہ کیا گیا، 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر مجھے قتل کرنے کے کا پلان تھا، میرے پاس ثبوت ہیں کہ 18 مارچ کو مجھے قتل کیا جانا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے پارٹی کو کہا تھا کہ اگر فوج اور رینجرز مجھے گرفتار کریں تو اپ نے جی ایچ کیو اور کنٹونمنٹ کے باہر جا کر پرامن احتجاج کرنا ہے، صحافی نے سوال کیا کہ آپ کہتے ہیں پرامن احتجاج کی کال دی تھی لیکن 9 مئی کو پرامن احتجاج تو نہیں ہوا؟ جس پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ احتجاج پرامن اس لیے نہیں ہوا کہ ان کا پہلے سے یہ پلان تھا۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ 2؛بانی پی ٹی آئی اور پراسیکیوٹر جنرل نیب میں تلخ جملوں کا تبادلہ
انہوں نے مزید کہا کہ سی سی ٹی وی فٹیج اس لیے سامنے نہیں لا رہے کیونکہ ہمارے لوگ سی سی ٹی وی فٹیج میں موجود نہیں، سی سی ٹی وی فٹیجز میں ہماری بے گناہی کے ثبوت ہیں، سی سی ٹی وی اس لیے سامنے نہیں لائی جا رہی کیونکہ اس میں کسی اور کے چہرے ہیں، جہاں سے مسئلہ ہوتا ہے وہیں احتجاج ہوتا ہے، پولیس سٹیشن کے باہر جا کر احتجاج نہیں کرتا، 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری ہونےپر میں عدالت جا رہا ہوں۔
عمران خان نے صحافیوں کو آگاہ کیا کہ میں خود رینجرز کے خلاف کیس کر رہا ہوں کہ کس طرح سابق وزیراعظم کو ہائی کورٹ کے احاطہ سے اغوا کیا گیا، کس نے رینجرز کو آرڈر دیا تھا کہ مجھے گرفتار کریں؟ کس نے پارٹی چیئرمین کو ڈنڈے مارنے کا حکم دیا تھا؟ حکومت نے سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے، 75 سالہ کینسر سروائیور رؤف حسن کو بھی حکومت نے گرفتار کر لیا ہے، سوشل میڈیا کے معاملے پر وہ تفتیش کریں گے جو خود این آر او 2 اور فارم 47 سے حکومت میں آئے ہیں، جن کی کوشش ہے کہ فوج اور پی ٹی آئی میں تصادم ہو وہی اس معاملہ کی تفتیش کریں گے، تفتیش کے لیے جوڈیشل کمیشن بنائیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کا خوف ہے وہ چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو فوج کے ذریعے ختم کیا جائے، حالیہ بجٹ کے بعد حکومت کی ساخت ختم ہو چکی ہے، سوشل میڈیا جمہوری پبلک کی آواز ہے، خدا کا واسطہ ہے عوام کی آواز کو ڈیجیٹل دہشت گردی سے نہ جوڑیں، کسی بھی ادارے پر تنقید نہیں ہو گی تو ادارہ تباہ ہو جائے گا۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آپ نے اپنے دور حکومت میں قانون سازی کروا کر فوج کے خلاف بات کرنے پر سزائیں مقرر کی تھیں، جس پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ تنقید اور تنقید میں فرق ہوتا ہے، ہمارے دور میں کوئی صحافی ملک چھوڑ کر گیا نہ قتل ہوا، ان سے بہتر تو پرویز مشرف کا لبرل دور تھا۔
صحافی نے پھر سے سوال کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ قومی سلامتی کے ادارے پر بھی کھلے عام تنقید کی جائے؟ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ قومی سلامتی کا ادارہ ہو یا کوئی اور ادارہ ہر ادارے پر تنقید ہونی چاہیے، ان ججز کی سوشل میڈیا پر تعریفیں ہو رہی ہیں جنہوں نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا، فوج پاکستان کی ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی نہیں، فوج اگر فارم 47 کی حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگی تو اس کی ساخت متاثر ہوگی، فوج کا فارم 47 والوں کے ساتھ کھڑا ہونا ملک،معیشت اور جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پر تشدد ہجوم کا سیکیورٹی فورسز پر دھاوا، ایک جوان شہید، 16 پولیس اہلکار زخمی
ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ ریکارڈ پر آپ کے بیانات موجود ہیں کہ نیوٹرل جانور ہوتا ہے آپ پھر کس طرح آرمی چیف سے نیوٹرل رہنے کی اپیل کرتے ہیں؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ نیوٹرل کا مطلب جانور نہیں غیر سیاسی ہوتا ہے، نیوٹرل کا لفظ شاید غلط استعمال ہوا، میرے کہنے کا مقصد ہے کہ فوج آئین کے دائرے میں رہے۔
ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس میں آرمی چیف کا کردار ہے؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ ہماری پارٹی کو کس نے الیکشن نہیں لڑنے دیا، اسٹیبلشمنٹ کے بغیر یہ نہیں ہو سکتا، نواز شریف پر کرپشن کے اتنے کیسز تھے سب کے سب یکدم ختم کر دیئے گئے۔
ایک دوسرے صحافی نے سوال پوچھا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ آپ کو فوج سے لڑا رہی ہے تو حکومت نے آپ کو دوبارہ مذاکرات کی پیشکش کی ہے، آپ مذاکرات کی طرف کیوں نہیں جا رہے ہیں؟ بانی پی ٹی نے صحافی کے سوال پر جواب میں کہا کہ ہم نے مذاکرات پہلے بھی کیے لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، یہ ہمارے ساتھ جو کچھ بھی کر رہے ہیں اس کا ہمیں نقصان نہیں ہماری جماعت کو فائدہ ہو رہا ہے۔
جماعت اسلامی کے دھرنے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے مہنگائی اور بجلی بکوں کے خلاف دھرنا دے کر زبردست کام کیا ہے، جماعت اسلامی کے مؤقف کی تائید کرتا ہوں، اسلام آباد میں ہمیں جلسے کی اجازت نہیں ملی ہمارے کارکنان کو گرفتار کیا جاتا ہے، اسلام آباد میں اجازت نہ ملنے پر فیصلہ کیا ہے 5 اگست کو صوابی میں بڑا پاور شو کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کس کس کو مخصوص نشست دینے جا رہی ہے؟اہم نام سامنے آگئے
جلسے سے متعلق انہوں نے مزید کہا کہ 5 اگست کو کے پی کے اور پنجاب کے بارڈر پر جلسہ کریں گے جس میں ملک بھر سے کارکنان شرکت کریں گے، صوابی میں جلسے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ ملکی حالات تقاضا کرتے ہیں کہ کوئی انتشار نہ ہو ، صوابی میں جلسہ کر کے دکھائیں گے کہ ملک میں کس پارٹی کی پاور ہے۔