افغان طالبان سے ملاقات ۔۔بھارت کو شرم آنی چاہئے۔۔ ڈاکٹر معید یوسف
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ افغان طالبان کے خلاف ایک عرصے تک کارروائیوں کی حمایت کے بعد اب قطر میں ان سے ملاقات پر بھارت کو شرم آنی چاہئے۔
ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ بھارت طالبان کے خلاف کارروائیوں کے لیے فنڈز مہیا کرتا رہا اور آج وہ ان سے ملاقات کے لیے پہنچ گیا۔مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ بھارت کے اعلیٰ سطح کے حکام کس اخلاقی بنیاد پر افغان طالبان سے مذاکرات کررہے ہیں، کیا انہیں شرم نہیں آتی۔انہوں نے کہا کہ ہندوستانی طالبان کو روزانہ ہلاک کرتے تھے، ان کے خلاف کارروائیوں کے لیے فنڈز دیتے رہے لہٰذا یہ کوئی اسٹریٹیجک اقدام نہیں بلکہ شرم کا مقام ہے۔
معیدیوسف نے اس بات پر زور دیا کہ جن طالبان سے ہندوستانیوں نے ملاقات کی وہ بھی بے وقوف نہیں ہیں اور ہمیں امریکی انخلا کے پیش نظر ہندوستان اور طالبان کے مابین رابطوں سے کسی قسم کی تشویش لاحق نہیں ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ بھی پوچھنا چاہیے کہ بھارت کو طالبان سے کیا جواب ملا اور جب ان پر ہندوستان کو موصول ہونے والے جواب کےلئے دباو¿ ڈالا گیا تو معید یوسف نے صرف اتنا کہا کہ ان سے پوچھ لیں اور انہیں جو جواب دیا گیا ہے اس سے وہ مزید شرمندہ ہوئے ہوں گے۔پاک بھارت تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ دونوں ممالک کے مابین ابھی تک کوئی پس پردہ بات چیت یا مذاکرات نہیں ہوئے لیکن پاکستان اس بات کا انتظار کر رہا ہے کہ بھارت کو کیا پیغام دیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان نے ہم سے رابطہ کیا تھا اور وہ تعلقات کو ٹھیک کرنا چاہتا تھا لیکن ہم نے ان سے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر کی اگست 2019 سے قبل کی حیثیت کی بحالی چاہتے ہیں، اس کے علاوہ ہماری پالیسی کشمیریوں کی زندگی آسان بنانے پر مرکوز ہیں، ہندوستانیوں کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان تعلقات کی بحالی سے قبل مطلوبہ زمینی تبدیلییاں دیکھنا چاہتا ہے۔
امریکا اور چین دشمنی کے اثرات پاکستان پر مرتب ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں معید یوسف نے کہا کہ اگر ہم نے اپنے اصولی مو¿قف سے دستبرداری اختیار کی، اگر آپ ہاتھیوں کی لڑائی میں اپنے مو¿قف پر نہیں ڈٹے رہیں گے تو کچلے جائیں گے۔قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ یورپی یونین اور امریکا کو پاک چین اقتصادی راہداری اور ملک میں جاری دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے سے کوئی نہیں روک رہا۔
یہ بھی پڑھیں۔کتنا بھی دباﺅ ہو پاک چین تعلقات متاثر نہیں ہوں گے، وزیراعظم