حمزہ شہباز کے بطور وزیراعلیٰ حلف برداری کیخلاف کیس، عدالت سے بڑی خبر آگئی

Jun 29, 2022 | 14:26:PM
لاہور ہائیکورٹ،حمزہ شہباز،وزیراعلیٰ پنجاب،تحریک انصاف
کیپشن: ہم الیکشن اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو دیکھ رہے ہیں/ فائل فوٹو، گوگل سورس
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کے بطور وزیر اعلیٰ حلف برداری کے خلاف درخواست کی سماعت کل ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دی۔

لاہور ہائیکورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے حمزہ شہبا ز کے بطور وزیر اعلیٰ حلف برداری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کیا سنگل بنچ نے صدر اور گورنر کے متعلق جو ریمارکس دے اس پر آپ کچھ کہنا چاہیں گے، فرض کریں ہم حلف برداری کا حکم کالعدم قرار دے دیں تو صدر کے خلاف ریمارکس کا کیا بنے گا، کیا ہمیں یہ ریمارکس بھی کالعدم قرار دینا ہو گا یا وہ غیر موثر ہو جاٸیں۔

جس پر وکیل احمد اویس نے کہا کہ آپ کو ان ریمارکس کو کالعدم قرار دینا ہوگا۔ عدالت نے استفسار کیا اس وقت کے گورنر کے متعلق عدالت نے ریمارکس دیے کہ انہوں نے آٸینی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ جس پر وکیل احمد اویس نے کہا کہ گورنر فریق نہیں تھے انھیں سنے بغیر کیسے ریمارکس دیے جا سکتے ہیں۔

وکیل احمد اویس نے عدالت کو بتایا کہ صدر پاکستان ریاست کا سربراہ ہے، صدر کے خلاف ریمارکس کو کالعدم قرار دیں۔ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کہا کہ جب صدر پاکستان کو سنا ہی نہیں گیا تو پھر ان کے بارے میں ریمارکس کیسے دے سکتے ہیں۔

ٰیہ بھی پڑھیں:پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی لگانے کی منظوری

 جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے سامنے دو مختلف معاملات ہیں، ایک یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا کیسے اطلاق ہوتا ہے وزیراعلی کے الیکشن پر، دوسرا معاملہ یہ ہے کہ ہاٸی کورٹ نے الیکشن کروانے کا حکم دیا جس میں بے ضابطگیاں ہوٸیں۔

دوران سماعت جسٹس شاہد جمیل نے نقطہ اٹھایا کہ ڈی سیٹ ہونیوالے ارکان کا ریفرنس بھیج دیا گیا، سپریم کورٹ میں معاملہ زیر سماعت تھا، وزیراعلیٰ کا الیکشن ہوا۔ اس کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، ہم اسے کیسے نظر انداز کر دیں، کیا یہ فیصلہ ماضی پر اطلاق کرتا ہے، آپ اس پوائنٹ پر معاونت کریں۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا مستقبل پر اطلاق ہوتا ہے۔ جس پر جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ میں جاکر اس فیصلے پر نظر ثانی کرائیں، اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں۔ ہم تو سپریم کورٹ کا فیصلہ اطلاق ماضی سے سمجھتے ہیں۔

جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کی تشریح موجودہ حالات میں لاگو ہوگی، اگر ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہو گا تو ہم فوری احکامات جاری کریں گے، مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے یا نہیں یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں، ہم الیکشن اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو دیکھ رہے ہیں۔