(24 نیوز)سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ خواتین تمام معاملات میں مکمل حصہ لیں،ترقی کیلئے میرٹ کو معیار بنانا ہوگا۔
نظام انصاف میں خواتین کے کردار سے متعلق تقریب سے جسٹس منصور علی شاہ کاخطاب میں کہنا تھا کہ ضلعی عدلیہ کے ججز کو جوڈیشل افسر کہنا مناسب نہیں سمجھتا،آرٹیکل 34 کہتا ہے کہ خواتین تمام معاملات میں مکمل حصہ لیں،50 فیصد خواتین کی آبادی والےملک میں صرف 16فیصد خواتین عدلیہ میں خدمات انجام دے رہی ہیں،عدلیہ میں خواتین کی تقرری کے قوانین کو بہتر بنانا ہوگا۔
ضرورپڑھیں:عدت کیس کا فیصلہ پورے پاکستان کی خواتین کے خلاف ہے:عمر ایوب
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا ہے کہ عدلیہ میں آنے والی خواتین کی ترجیحی بنیاد پرحوصلہ افزائی کرنا ہوگی ،ہماری عدلیہ میں عالمی معیار کو دیکھتے ہوئے ججز کی کمی ہے،ترقی کیلئے میرٹ کو معیار بنانا ہوگا،ججز کی ایسوسی ایشن بھی ہونی چاہیے یہ عین جمہوری ہے،ایسوسی ایشن بنا کر ہم عدلیہ کو درپیش بہت سے مسائل حل کرسکتے ہیں،ہمیں جوڈیشل سروس ایکٹ کی ضرورت ہے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ میں بنائی جانے والی پالیسیز میں خواتین کی شمولیت ہونی چاہیےیہ ناانصافی ہوگی کہ صرف مرد حضرات عدلیہ کی پالیسی بنائیں۔