(24 نیوز)میانمار میں فورسز کی فائرنگ سے ایک دن میں ہلاک ہونیوالے 114 افراد کی آخری رسومات کیلئے جمع ہونے والے افراد پر بھی فوج نے فائرنگ کردی۔اب تک ہلاک ہونے والے شہریوں کی مجموعی تعداد 440 سے تجاوز کر گئی ہے.
تفصیلات کے مطابق یکم فروری کو ہوئی فوجی بغاوت کے خلاف میانمار میں دو ماہ سے جاری احتجاج میں 27 مارچ کا دن خونریز ثابت ہوا جب سیکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ سے خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 114 افراد ہلاک ہوئے۔میانمار کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کی گئی اس فائرنگ پر دنیا کے 12 ملکوں کے فوجی سربراہان نے مذمت کی تھی۔ تین شہریوں میڈیانے کہا کہ دارالحکومت ینگون کے قریب واقع قصبہ باگو میں آخری رسومات پر فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔عینی شاہدین اور میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کے روز دیگر مقامات پر دو الگ واقعات میں مظاہرین پر فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہوگئے۔اتوار کے روز مختلف مقامات پر آخری رسومات کی ادائیگی کے باوجود ینگون یا ملک کے دوسرے بڑے شہر منڈالے میں میانمار کی مسلح افواج کے خلاف کسی بھی قسم کے بڑے پیمانے پر احتجاج کی رپورٹس موصول نہیں ہوئیں۔خبروں اور عینی شاہدین کے مطابق ہفتے کے روز ہلاک ہونے والوں میں 10 سے 14 سال کی عمر کے کم از کم 6 بچے شامل ہیں۔اس خونریزی کی مغربی دنیا نے بھی شدید مذمت کی اور میانمار کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ فوج اجتماعی قتل عام کر رہی ہے اور عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوج کو اقتدار سے الگ تھلگ اور اسلحے تک رسائی روکنے کے لیے اقدامات کریں۔ اتوار کے روز کیرین نیشنل کے یونین دھڑے کی جانب سے کہا گیا کہ تھائی لینڈ سرحد کے قریب فوج کی ایک چوکی پر قبضہ کر لیا گیا ہے جس میں 10 افراد مارے گئے جبکہ فوجی طیاروں نے کیرن اقلیت سے تعلق رکھنے والے ایک مسلح گروپ کے زیر انتظام گاؤں پر چھاپے میں کم از کم تین افراد کو ہلاک کردیا تھا۔ ایک اطلاع کے مطابق میانمار میں فورسز کی فائرنگ سے مزید 18 مظاہرین ہلاک ہوئے ہیں ۔میانمار میں فائرنگ سے مرنے والے 114 افراد میں سے 40 کا تعلق منڈالے اور 27 کا ینگون سے تھا۔ اور ہفتے کے واقعے کے بعد بغاوت کے بعد سے اب تک ہلاک ہونے والے شہریوں کی مجموعی تعداد 440 سے تجاوز کر گئی ہے۔امریکہ، برطانیہ اور یوروپی یونین سمیت تمام عالمی طاقتوں نے اس تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔