(24نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ق )کے تین ووٹ ہمارے ساتھ ہیں،حکومت اب ہاری ہوئی گیم کھیل رہی ہے،اگر شیخ رشید کے مشوروں پر عمل ہو جاتا تو ہمارے لئے مشکلات پیدا ہوتیں، متحدہ اپوزیشن نے نمبر پورے کر لئے ہیں ۔ پرویز الٰہی کومسلم لیگ ن ہی پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنا سکتی ہے، پی ٹی آئی کے ناراض اراکین کےساتھ کچھ اور لوگ بھی تیار ہیں، پی ٹی آئی ناراض اراکین نے ہے کہا ضرورت پڑی تو ہم بھی ساتھ دیں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ وہ لوگ جو پی ٹی آئی سے ناراض تھے وہ پچھلے دو سال سے ناراض ہیں، یہ خبر غلط ہے کہ منحرف ارکان کو نوٹوں کی بوریاں دی گئی ہیں، متحدہ اپوزیشن نے منحرف ارکان کے علاوہ بھی 172 ووٹ پورے کرلئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو پی ٹی آئی کے ناراض لوگوں کی شاید ضرورت ہی نہ پڑے، مسلم لیگ ق کے تین ووٹ ہمارے ساتھ ہیں، بی اے پی بھی ہمارے ساتھ ہے، منحرف ارکان میں بھی 5 ایسے ہیں جو آزاد لڑ کر آئے ہیں، ان کے بارے میں عمران خان نہیں کہہ سکتا کہ وہ میرے ووٹ پر ایوان میں آئے ہیں، منحرف ارکان میں ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں 1 یا 2 ووٹ کی ضرورت پڑی تو ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آخری ق لیگ سے دو ملاقاتیں اہم تھیں، مونس الٰہی آخری ملاقات میں موجود تھے، ان سے کہا کہ وزارت اعلیٰ کے مطالبے سے نیچے آجائیں، مونس نے کہا کہ آپ وزرات اعلیٰ دیں ورنہ ہم خاموش ہیں، پھر ہم نے ان کامطالبہ مان لیا۔ہم نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی ۔کھانا کھایا،چودھری صاحب کے ساتھ دعائے خیر بھی کی گئی۔چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ اگر حکومت اس بات کا پتہ چل گیا تو وہ سمبلی توڑ دینگے لہٰذا آپ عثمان بزدارکے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائیں۔صبح پھر انہوں نے 9بجے تحریک جمع کرانے کو کہا، اور ان کے کہنے پر ہی پنجاب میں عدم اعتماد جمع کروائی گئی، پھر وہ حکومت کے ساتھ جا ملے۔چودھری صاحبان کی سیاست میں یہ پہلا واقعہ ہے جو مونس الٰہی کی وجہ سے ہوا ہے، انہوں نے کہاچودھری پرویز الٰہی کو پی ٹی آئی وزیر اعلیٰ نہیں بنا سکتی کیونکہ پنجاب میں تحریک انصاف بکھر چکی ہے ، ترین گروپ کے بھی 10 سے 12 ووٹ ہیں، علیم خان ایک اچھا انسان ہے، وہ 30 سے 40 لوگوں پر حاوی ہے ۔اب نیا گروپ آیا ہے بزدار گروپ جس کے حمایتی شکوہ کر رہے ہیں کہ کیا عالمی سازش ہمارے خلاف تھی۔
، انہوں نے کہا کہ حکومت کمیٹی کے ارکان اپنوں کو تو قائل کر نہیں سکے دوسروں کو کیا کریں گے۔شاہ محمود قریشی کے گھر سے بھی ایک ووٹ ملے گا یہ ان کے قریبی عزیز ہیں، پرویز خٹک کے بھائی جے یو آئی ف میں شامل ہو چکے ہیں، اسد عمر آج تک اپنے بھائی زبیر عمر کو قائل کر نہیں سکے کہ عمران خان بہت اچھا لیڈر ہے، فواد چودھری کے بھائی نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے۔ ، فواد چودھری ہمیں اپنے بھائی سے اس کی تردید کروا کر دکھائیں ، ہم یہ ووٹ اس وقت ہی استعمال کریں گے جب ضرورت ہو گی ، اگر ضرورت نہیں ہو گی تو ہم کسی کو 63 اے کے آگے کیوں ڈالیں گے۔ یعنی پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کا حال دیکھیں یہ ٹوٹل گیم ہار چکے ہیں جبکہ ان کے پاس عزت بچانے کا ایک ہی راستہ ہے کہ یہ لوگ استعفا دیدیں۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ پنجاب۔ ن لیگ نے علیم خان کو اشارہ دیدیا