پی پی، ن لیگ کے پارٹی فنڈنگ کیسز کے فیصلے جلد کرنے کی پی ٹی آئی درخواست پر فیصلہ محفوظ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے پارٹی فنڈنگ کیسز کے فیصلے جلد کرنے کی پی ٹی آئی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے فرخ حبیب کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے پارٹی فنڈنگ کیسز کے فیصلے جلد کرنے کی پی ٹی آئی درخواست پر سماعت ہوئی۔ پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کی جانب سے سینئر وکیل انور منصور خان کی معاون وکیل عمائمہ انور خان اور الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ کورٹ الیکشن کمیشن کو ہدایات جاری کر سکتی ہے کہ نہیں، یہ ایک سادہ سا سوال ہے، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، الیکشن کمیشن کو ہدایات جاری کرنے پر کوئی ججمنٹ ہے یا کوئی قانون ہے تو وہ پیش کریں۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ الیکشن کمیشن کا طریقہ کار تھوڑا خراب ہو گیا ورنہ یہ مسائل نہ ہوتے، پارٹی اکاؤنٹ کے آڈٹ کے بعد پارٹی کو شوکاز کر کے صفائی کا موقع دینا چاہیے تھا، باقی کارروائی بعد میں کرنی چاہئے تھی، سپریم کورٹ کے اختیارات وسیع ہیں، کئی آرٹیکلز ہیں اس کے اختیارات کے حوالے سے۔
وکیل عمائمہ انور نے کہا کہ آرٹیکل 199 سی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو وسیع اختیارات دیئے ہیں، ہمارا کیس یہ ہے کہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔ وکیل فرخ حبیب نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کے سیکروٹنی کے حوالے سے اختیارات سٹیچوٹری ہیں۔ عمائمہ انور نے کہا کہ آئین سے نہیں لیئے گئے، آئین اور اختیارات دیتا ہے۔
ضرور پڑھیں :لاہور ہائیکورٹ: شہباز گل کو چار ہفتوں کے لئے امریکہ جانے کی اجازت
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنا وقت لگے گا باقی پارٹی کی سکروٹنی کرنے میں ؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم اس حوالے سے فکس ٹائم نہیں دے سکتے، ابھی معاملہ سکروٹنی کمیٹی میں ہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک اکاونٹنٹ کو بھی شامل کرنا چاہئیے تھا کمیٹی میں۔ اس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایک اکاونٹنٹ شامل ہے اے جی پی آر سے۔
وکیل عمائمہ انور نے کہا کہ گورنمنٹ اکاونٹس میں اور پارٹی اکاؤنٹ میں فرق ہوتا ہے کوئی پرائیویٹ اکاؤنٹنٹ ہائیر کرنا چاہیئے تھا۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کی وجہ سے بڑا برڈن ہے الیکشن کمیشن پر۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن تو آپ کروا ہی نہیں رہے، وہ تو اکتوبر میں ہیں، تب تک یہ کام مکمل کر لیں۔
وکیل عمائمہ انور نے موقف اپنایا کہ ہمیں اس کیس کی بنیاد پر الیکشن سے ڈی فرینچائیز کر سکتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو کوئی ڈی فرینچائیز نہیں کر رہا۔ وکیل عمائمہ انور نے کہا کہ ہمارے لئے جو ٹی او آرز تھے وہ باقی پارٹیوں کے لئے نہیں ہیں، ہمارے پانچ سال کے اکاؤنٹ دیکھے باقیوں کے چھ ماہ کے دیکھ رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے دلائل مکمل ہونے پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے پارٹی فنڈنگ کیسز کے فیصلے جلد کرنے کی پی ٹی آئی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔