(24 نیوز) ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے سالانہ رپورٹ جاری کردی ہے جس نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا پردہ فاش کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 1961 سے انسانی حقوق کیلئے بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والے امریکی ادارے ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے دنیا بھر میں انسانی حقوق سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔ ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی جاری کردہ رپورٹ نے بھارت کا ظالمانہ چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث بھارت ایک انتہاپسند ریاست ہے۔
بین الاقوامی ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں صحافیوں پر ظلم کی بات کی جائے تو فہد شاہ، آصف سلطان اور سجاد گل سمیت متعدد کشمیری صحافیوں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا گیا، بھارت میں آزادی اظہار اور نقل و حرکت کے خلاف کریک ڈاؤن میں بہت سے صحافیوں کو امیگریشن اتھارٹی کے ذریعے بیرون ملک سفر کرنے سے بھی روکا جا چکا ہے، 28 جون کو آزاد فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ ALT News کے شریک بانی محمد زبیر کو نئی دہلی میں پولیس نے مبینہ طور پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا، اقلیتوں کے خلاف ظالمانہ سلوک کی مذمت کرنے اور سنسرشپ پر تنقید کرنے پر صحافیوں کو بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔
مزید پڑھیں: مسجد اقصٰی میں یہودیوں کی آبادکاری قابلِ مذمت ہے: سعودی عرب
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق فروری 2020 میں دہلی میں مبینہ طور پر مذہبی تشدد کرنے کے جھوٹے الزام میں کم از کم 8 مسلم طلباء، کونسلرز اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو مقدمے کے بغیر حراست میں لیا گیا جس میں کم از کم 53 افراد ہلاک ہوئے جبکہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر مسلمان تھے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اپریل اور جون 2022 میں رمضان کے مہینے کے دوران گجرات، مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ، دہلی، راجستھان اور مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا جس میں قیمتی جانوں کا بھاری نقصان ہوا۔ 26 ستمبر کو گجرات پولیس نے انسانی حقوق کے کارکن سندیپ پانڈے کے ساتھ سات دیگر افراد کو حراست میں لے لیا جو اجتماعی عصمت دری کی شکار بلقیس بانو کے حق کے لئے لڑ رہے تھے۔ واضح رہے کہ بلقیس بانو کی عصمت دری کے مجرموں کو گجرات حکومت نے جیل سے باہر نکال دیا تھا۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی جاری کردہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف فوجداری قوانین کا غیر متناسب استعمال کیا رہا ہے۔ مئی، جولائی اور اگست 2022 میں، سیکڑوں مسلمانوں پر فوجداری مقدمات میں فرد جرم عائد کی گئی۔دوسری جانب ہریانہ، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، کیرالہ اور گجرات کی ریاستوں میں، کچھ ہندو انتہاپسندوں کی طرف سے مسلم کاروباری اداروں کے معاشی بائیکاٹ کے لیے پبلک کالز بھی کی گئیں۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی جاری کردہ اس رپورٹ سے ساری دنیا پر عیاں ہو چکا ہے کہ بھارت اپنے ملک میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہے۔