(ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہمارے اتحادی ایک اور چیف جسٹس افتخار چودھری کو بھول جاتے ہیں، افتخار چودھری نے اس ملک پر عدالتی آمریت قائم کی جس کا مقصد جمہوریت کو نقصان پہنچانا اور ہائبرڈ نظام قائم کرنا تھا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت بہت سے مسائل کا سامنا ہے، پاکستان کےعوام تاریخی معاشی بحران کا مقابلہ کر رہے ہیں، ایک نالائق وزیراعظم ہم پر مسلط کیا گیا تھا، اس نے اپنے ہاتھوں سے پاکستان کو بحران کی طرف دھکیلا، کچھ روس اور یوکرین جنگ کے بھی اثرات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ایسی قدرتی آفت دیکھی جو تاریخی تھی، ایک تہائی پاکستان کی سرزمین پانی میں ڈوبی ہوئی تھی، آج بھی سندھ، بلوچستان کے عوام قدرتی آفت سے پیدا ہونے والے مسائل کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: موجودہ سیاسی ماحول میں پرامن انتخابات نہیں ہوسکتے، سپریم کورٹ
بلاول بھٹو نے کہا کہ اس حکومت کے ہر قدم کے خلاف آوازیں اٹھتی ہیں، ساری قوتیں ایک پیج پر ہیں تو مقصد یہ ہے کہ سلیکٹڈ کو واپس کرسی پر بٹھانا ہے، ہمیں نہیں پتا کہ آگے جاکر کیا ہوگا لیکن جس قانون سازی پر آج کام ہو رہا ہے وہ آگے جاکر تاریخ کا حصہ بنے گا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا جمہوری عدم اعتماد کے جواب میں سپیکر اور صدر نے آئین توڑا، وزیراعظم صاحب اگر آئین توڑا گیا ہے تو کیس قائم کرنا چاہیئے، ثاقب نثار کی قیادت میں سپریم کورٹ نے آئین توڑا، چیف جسٹس کے پاس یہ کون سا اختیار ہے کہ ڈیم فنڈ جمع کرے، یہ فرعون کی طرح بیٹھ کر آئین کی مرضی کی تشریح کرتے ہیں، یہ فیصلے لکھتے ہیں تو آئین توڑتے ہیں۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت کی بدولت این ایف سی ایوارڈ اور خیبرپختونخواء کو شناخت دی، جو بحران پیدا ہوا اس کا ذمہ دار کون ہے؟ جنرل حمید گل اس سلیکٹڈ کو سیاست میں لائے اور جنرل پاشا نے پروان چڑھایا، پاشا آیا، ظہیر آیا، فیض آیا، سب چلے گئے مگر عمران مستقل موجود ہے، سابق آرمی چیف نے تسلیم کیا کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت کرتی رہی ہے۔