(وقاص عظیم) معاشی تحقیقاتی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈبزنس ڈویلپمنٹ نے ملک میں کپاس کی پیداوار میں کمی سے متعلق الرٹ جاری کرتے کوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کپاس کی پیداوار کو خطرناک کمی کا سامنا ہے، کپاس کی پیداوار10 سال قبل ایک کروڑ 36لاکھ گانٹھیں تھیں، جو کم ہوکر ایک کروڑ 2لاکھ گانٹھوں تک رہ گئی ہے۔
کپاس کی پیداوارمیں کمی سےصرف ایک سال میں ایک ارب61کروڑ ڈالرزدرآمدات کی ضرورت پیدا ہوئی ہے تاہم صرف10 لاکھ ایکڑزپرجلدی بوائی سےدرآمدات میں35 کروڑڈالرز کی بچت ہوسکتی ہے،اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کپاس کے بحران سے نمٹنے کے لیے سفارش کی گئی ہے کہ کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیےاگیتی کاشت کی جائے۔
اپریل کے وسط تک کپاس کی کاشت بہتر پیداواردے سکتی ہے،ای پی بی ڈی نے کہا ہے کہ کپاس کی فصل کو موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصان سے بچانے کے لیےجلدی کاشت بہتر ہے، کپاس کی دیرسے بوائی موسمیاتی اثرات خطرناک ہوسکتے ہیں، کپاس کی دیر سے بوائی گلابی سنڈی کے حملوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، کپاس کی دیر سے بوائی فی ایکڑ پیداوار متاثر کرسکتی ہے، کپاس کی بوائی وسط مارچ سے وسط اپریل تک کی جائے توپیداوار میں 14سے35 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے، کپاس کی بوائی15 اپریل کی جائےتو کسان ڈیڑھ لاکھ روپے سے زائد فی ہیکٹر منافع حاصل کرسکتا ہے، کپاس کی بروقت بوائی کےلیے پنجاب حکومت کا 25 ہزار روپے کا اعلان خوش آئند ہے، کپاس کی بہتر پیداوار معاشی ترقی کے لیے بہتر ہے، کپاس کی بہتر پیداوار روزگار میں اضافہ کرسکتی ہے کپاس کازیرکاشت رقبہ بڑھانےسے دس لاکھ روزگار کےمواقع پیدا ہوسکتے ہیں، کپاس کی بہتر پیداوار غربت میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ رواں سال کا پہلا کانگو وائرس کیس سامنے آ گیا