شاہ محمودکی عراقی صدر اور ہم منصب سے ملاقاتیں۔۔ دو طرفہ تعلقات اور عالمی امور پر تبادلہ خیال
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)دورہ عراق کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود نے عراقی صدر اور عراقی ہم منصب سے ملاقاتیں کیں۔ ہفتہ کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی عراق میں صدارتی محل پہنچے اور عراق کے صدر برہام صالح کیساتھ ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات ،مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال ہوا ۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاکستان اور عراق کے مابین تاریخی، تہذیبی اور مذہبی ہم آہنگی کی بنیاد پر استوار گہرے برادرانہ تعلقات ہیں ،پاکستان اور عراق کے مابین دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، انفراسٹرکچر کی تعمیر، تعلیم، زراعت، استعداد کار میں اضافے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں، فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، عالمی برادری سے فوری توجہ کی متقاضی ہیں، مسئلہ فلسطین کے مستقل اور پائدار حل کے بغیر مشرق وسطیٰ جبکہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ تصفیے کے بغیر جنوبی ایشیا میں امن کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔
وزیر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان اور پاکستانی عوام کی جانب سے عراق کی قیادت اور عوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار پہنچایا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اور عراق کے مابین تاریخی، تہذیبی اور مذہبی ہم آہنگی کی بنیاد پر استوار گہرے برادرانہ تعلقات ہیں ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ دونوں ممالک کی عوام کے درمیان پائی جانے والی قلبی وابستگی،ان دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بناتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اور عراق کے مابین دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، انفراسٹرکچر کی تعمیر، تعلیم، زراعت، استعداد کار میں اضافے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔دوران گفتگوپاکستان اور عراق کے درمیان دفاعی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، عالمی برادری سے فوری توجہ کی متقاضی ہیں۔۔عراقی صدر نے ماحولیاتی تبدیلی کیلئے وزیر اعظم عمران خان کے پروگرام "بلین سونامی ٹری" منصوبے کی تعریف کی اور ماحولیاتی تحفظ کیلئے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا ۔عراق کے صدر برہام صالح نے وزیر اعظم عمران خان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کرونا وبا کے دوران معاونت پر پاکستانی قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔
قبل ازیں عراقی ہم منصب سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے پاکستان، عراق کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے بھرپور فائدہ اٹھاسکتے ہیں،پاکستان 22 کروڑ آبادی کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے جہاں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع میسر ہیں،باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی مشاورت کے لیے مشترکہ وزارتی کمیشن کے نویں اجلاس کے جلد انعقاد کے متمنی ہیں، عراق کی فوڈ سکیورٹی کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہیں،افغان امن عمل کا نتیجہ خیز ہونا ناگزیر ہے،قیادت کی سطح پر اعلی سطحی دوروں سے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کیا جائے گا ۔۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان 22 کروڑ آبادی کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے جہاں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع میسر ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی مشاورت کے لیے مشترکہ وزارتی کمیشن کے نویں اجلاس کے جلد انعقاد کے متمنی ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں امن کاوشوں کا شراکت دار ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہو سکتے ہیں۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے عراقی ہم منصب کو فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے پاکستان کے نکتہ نظر سے آگاہ کیا۔ بعد ازاں وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے عراقی وزارت خارجہ میں عراق کے وزیر خارجہ فواد حسین کےساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دورے کی دعوت پر عراقی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان عراق کی جغرافیائی سالمیت اور خودمختاری کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف عراق کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کورونا وبا سمیت مختلف چیلنجز سے نبردآزما ہونے میں عراقی حکومت کی کوششوں کو سراہا ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان نے کرونا وبا کے دوران اپنے عراقی بھائیوں کیلئے تین جہاز امدادی سامان کے بھجوائے،ہمارا عراق کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر دو طرفہ تعاون جاری ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان عراق کے ساتھ بامعنی تعاون کے فروغ کا خواہاں ہیں،ہم عراق کی فوڈ سکیورٹی کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تجارت، کامرس، زراعت، تعلیم، سکیورٹی، ٹریننگ، استعداد کار میں اضافے کے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر بات ہوئی۔وزیر خارجہ نے کہاکہ افرادی قوت کی برآمد، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ میں دوطرفہ تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوںنے کہاکہ دو لاکھ کے قریب زائرین ہر سال مقدس مقامات کی زیارت کیلئے عراق آتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم زائرین کو سہولیات کی فراہمی کیلئے زائرین مینجمنٹ پالیسی متعارف کروا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں پر بات چیت کی۔ انہوںنے کہاکہ افغان امن عمل کا نتیجہ خیز ہونا ناگزیر ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان 90 کی دہائی میں واپس چلا جائے،اس لیے تمام سٹیک ہولڈر کو پر امن، مستحکم افغانستان کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ انہوںنے کہاکہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عراقی ہم منصب کو آگاہ کیا، عراقی ہم منصب کو مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا ،میں نے عراقی وزیر خارجہ کو خطے کی اکنامک سیکورٹی کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے وژن سے آگاہ کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان کی توجہ جیوپالیٹکس سے جیواکنامکس کی طرف تبدیل ہورہی ہے،امن، معاشی بنیاد، رابطوں کی استواری سے سب کے لئے نفع مند صورتحال چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مختلف شعبہ جات میں تعاون کے فریم ورکس پر مفاہمت کی یاداشتوں اور معاہدات پر تبادلہ خیال ہوا ۔ انہوںنے کہاکہ باہمی مفاد میں دوطرفہ شراکت داری استوار کرنا چاہتے ہیں ،وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ اعلی سطحی روابط کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ قیادت کی سطح پر اعلی سطحی دوروں سے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کیا جائے گا ۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ مختلف چیلنجز سے کامیابی سے نبردآزما ہونے کے لئے پاکستان عراقی قیادت کے لئے نیک تمناوں کا اظہار کرتا ہے،پاکستان کی حکومت اور عوام برادر عراقی عوام کے امن، ترقی اور خوش حالی کے خواہاں ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں۔ مزید 5 اضلاع 31مئی سے اسکول کھولنے کا فیصلہ