لاپتہ افراد کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کا 17 جون کو پیش کرنے کا حکم، اٹارنی جنرل کو آخری موقع
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں مدثر ناور سمیت 6 لاپتہ افراد کو 17 جون کو پیش کرنے کا حکم دیدیا ، عدالت نے آئینی خلاف ورزیوں پر اٹارنی جنرل کو دلائل کیلئے آخری موقع دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے لاپتہ افرادکیسز پر فیصلہ سنا دیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 15 صفحات کا حکم نامہ جاری کیا،عدالت نے آئینی خلاف ورزیوں پر اٹارنی جنرل کو دلائل کیلئے آخری موقع دیتے ہوئے کہاکہ لاپتہ افراد کو عدالت پیش کریں یا ریاست کی ناکامی کا جواز دیں۔
عدالت نے وفاقی حکومت کو پرویز مشرف سے لیکر آج تک تمام وزرائے اعظم کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ کیوں ناعدالت تمام چیف ایگزیکٹوز پر آئین سے مبینہ انحراف پر کارروائی کرے ؟۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے مدثر نارو سمیت 6 لاپتہ افراد کو 17 جون کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ 6 لاپتہ افراد کو پیش نہ کرنے پر موثر تحقیقات میں ناکامی کی وضاحت کریں،سیکرٹری داخلہ عدالتی حکم کی کاپی وزیراعظم اور کابینہ ممبران کے سامنے رکھیں ۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جبری گمشدگیوں کی غیر اعلانیہ پالیسی سے قومی سلامتی کو خطرے میں کیوں ڈالا گیا؟ہر چیف ایگزیکٹو اس تاثر کو زائل، وضاحت کرے،کیوں نا سنگین غداری جرم کے تحت کارروائی کی جائے ۔
عدالت نے مزید کہاکہ وفاقی حکومت عدالتی معاون آمنہ مسعود کی تجاویز زیرغور لاکر رپورٹ پیش کرے،لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر موجودہ اور سابق وزرائے داخلہ عدالت میں پیش ہوں ،عدالت نے استفسار کیا کہ پٹیشنزپر فیصلہ دیکر غیر ذمہ داری پر کیوں نہ وزرائے داخلہ پر بھاری جرمانے کئے جائیں؟ اٹارنی جنرل عدالت کو مطمئن کریں مستقبل میں جبری گمشدگی نہیں ہو گی ۔
فیصلے میں مزید کہاگیا ہے کہ مستقبل میں مبینہ جبری گمشدگی پر وفاق، صوبے کے چیف ایگزیکٹو پر کیوں نافوجدای مقدمات درج کرائے جائیں ،وفاقی حکومت لاپتہ افراد کے فیملی ممبران کو اپنی مشکلات عوام کو آگاہ کرنے کیلئے اقدامات کرے ،عدالت نے کہا کہ یقینی بنایا جائے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں کوئی غیر اعلانیہ سنسر شپ نہیں ۔
سیکرٹری وزارت داخلہ کو عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیلئے کاپی بھجوانے کی ہدایت کرتے ہوئے عدالت نے کہاکہ پرویز مشرف نے کتاب میں لکھا جبری گمشدگیاں ریاست کی غیر اعلانیہ پالیسی تھی ،لگتا ہے میڈیا بنیادی حقوق کی خلاف ورزیاں نظرانداز کرتا ہے یا ترجیح نہیں دیتا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دےدیا