موجودہ ملکی حالات کو ٹھیک کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے،چیف جسٹس
پنجاب انتخابات کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست پر سماعت ملتوی کر دی گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب انتخابات کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست پر سماعت ملتوی کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بنچ کیس کی سماعت کی،وکیل الیکشن کمیشن سجیل سواتی نے دلائل دیئےجبکہ وفاقی حکومت، نگران پنجاب حکومت اور الیکشن کمیشن جوابات جمع کرا چکے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ میں کچھ بات کرنا چاہتا ہوں،صدر مملکت کی منظوری کے بعد نظرثانی قانون بن چکا ہے،سپریم کورٹ کے نظرثانی قوانین کا اطلاق جمعہ سے ہو چکا،جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ نظرثانی قانون سے متعلق سن کر الیکشن کمیشن کے وکیل کے چہرے پر مسکراہٹ آئی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے جمعرات کو جوڈیشل کمیشن والا کیس مقرر ہے،آپ اس بارے بھی حکومت سے ہدایات لے لیں،نیا قانون آچکا ہے ہم بات سمجھ رہے ہیں،اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کے اصل دائرہ اختیار آرٹیکل 184 تین کے کیسز میں نظرثانی کا قانون بنایا گیا ہے، سپریم کورٹ کے نظر ثانی اختیار کو وسیع کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ آج سماعت ملتوی کر دیتے ہیں،تحریک انصاف کو بھی قانون سازی کا علم ہوجائے گا،یہ عدالت عدلیہ کی آزادی کے قانون کو لاگو کرتی ہے،سمجھتے ہیں کہ آرٹیکل 184 تین کے دائرہ اختیار کے کیسز میں نظرثانی ہونی چاہیے، سپریم کورٹ کے ہی فیصلے آرٹیکل 187 کے تحت نظرثانی کے دائرہ اختیار کو بڑھانے کا راستہ دے رہے ہیں، جج کی جانبداری کا بھی معاملہ اٹھایا گیا ہے،کیوریٹیو ریویو کا جو معاملہ آپ نے اٹھایا اس کو بھی دیکھ رہے ہیں، دوسری جانب سے کون آیا ہے؟
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ علی ظفر آج نظر نہیں آئے، چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نے علی ظفر کو کچھ برا کہا ہے؟اٹارنی جنرل نے بتایا کہ
میں نے بیرسٹر علی ظفر کو کچھ نہیں کہا،چیف جسٹس بولے کہ چیف جسٹس پاکستان کے پاس جوڈیشل کمیشن کیلئے ججز نامزدگی کا اختیار ہے،جوڈیشل کمیشن کیس میں آپ نے موقف دیا،مجھے سمجھ نہیں آئی کہ حکومت نے چیف جسٹس کے اختیار والے اصول کو کیوں توڑا،موجودہ ملکی حالات کو ٹھیک کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے،ہم چاہتے ہیں عوام کی بھلائی کا کام ہو۔
اس سے قبل کیس کی گزشتہ سماعت میں تحریک انصاف نے اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن چاہتا ہے سپریم کورٹ نظریہ ضرورت کو زندہ کرے,تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی نظرثانی اپیل مسترد کرنے کی استدعا کی تھی اور کہا کہ نظرثانی اپیل میں الیکشن کمیشن نے نئے نکات اٹھائے ہیں جب کہ نظرثانی اپیل میں نئے نکات نہیں اٹھائے جاسکتے، الیکشن کمیشن نظرثانی اپیل میں نئے سرے سے دلائل دینا چاہتا ہے۔
سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو فیصلہ سناتے ہوئے 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا، 14 مئی کی ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہوسکا، عدالتی حکم کے باوجود وفاقی حکومت نے 21 ارب روپے فنڈز فراہم نہیں کئے۔
وفاق اور الیکشن کمیشن پنجاب انتخابات پر سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد نہ کر سکے، 3 مئی کو الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کی۔
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں اسد عمر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ