خواتین سے بدسلوکی ،پولیس نے الزامات مسترد کردئیے

خواتین پولیس اسٹیشنز میں تمام اسٹاف فی میل ہی ہوتا ہے، خواتین کے ساتھ نازیبا سلوک کی جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں:ڈاکٹر انوش مسعود

May 29, 2023 | 14:58:PM

(علی رامے)سینئر سپرینٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) انویسٹی گیشن لاہور ڈاکٹر انوش مسعود نے  پولیس اسٹیشن میں خواتین سے بدسلوکی کے الزامات مسترد کر دیے۔
ایس ایس پی انوش مسعود کا کہنا تھا کہ خواتین پولیس اسٹیشنز میں تمام اسٹاف فی میل ہی ہوتا ہے، خواتین کے ساتھ نازیبا سلوک کی جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور ڈاکٹر انوش مسعود کا کہنا تھا کہ  کوٹ لکھپت جیل میں جہاں خواتین کو رکھتے ہیں وہاں مرد حضرات کو جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔  9مئی کو ہونے والے واقعات میں ملوث لوگوں کو شناخت کر کے گرفتارکیاگیا۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے قیدی خواتین سے ناروا سلوک کے الزامات کے معاملے پر قائم کردہ 2رکنی کمیٹی سے ملاقات کی. ایس ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹر انوش مسعود او رڈپٹی کمشنرلاہور رافیعہ حیدرنے نگران وزیراعلیٰ کو کوٹ لکھپت جیل میں قیدی خواتین سے ملاقات کے بارے میں بریف کیا، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹر انوش او رڈپٹی کمشنرلاہور رافعہ حیدر نے خواتین سے نارواسلوک کے الزامات کو مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا برما کے ہزاروں مسلمانوں کیلئے پاکستانی پاسپورٹ کی تجدید کرنے کا فیصلہ

کمیٹی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کوٹ لکھپت جیل میں تمام قیدی خواتین سے ملاقات کی، جیل میں تمام قیدی خواتین کو ایس او پیز کے مطابق رکھا گیا ہے، خواتین قیدیوں سے قانون کے مطابق برتاؤ کیاجارہاہے، ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت سوشل میڈیا پر پراپیگنڈہ کیاجارہاہے، قیدی خواتین نے ناروا سلوک کے بارے میں کوئی شکایت نہیں کی، جیل کے مرد سٹاف میں سے کسی کو بھی خواتین قیدیوں کے بیرک میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی نے خواتین قیدیوں سے جیلوں میں بدسلوکی کے الزام کے معاملے پر 2 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔ کمیٹی میں ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر اور ایس پی ڈاکٹر انوش مسعود چودھری شامل تھے۔ ہدایت دی گئی تھی کہ کمیٹی کے دونوں ارکان جیل میں قید خواتین سے ملاقات کریں۔

 میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا تھا کہ جیلوں میں قید خواتین کا تحفظ میری ذمے داری ہے۔ ساری مائیں بہنیں ہماری ہیں۔ مجموعی طور پر 32 خواتین گرفتار ہوئیں اور ان میں سے 11 ہمارے پاس ہیں۔ کبھی جیل میں خواتین سے بدسلوکی جیسے واقعات تاریخ میں نہیں ہوئے۔

 یہ بھی پڑھیے: انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام میں کوئی حقیقت نہیں ،وزیراعلیٰ محسن نقوی

 انہوں نے مزید کہا تھا کہ جب تک میں بیٹھا ہوا ہوں یہ میری ذمے داری ہے کہ ان کو تحفظ دیں۔ جو لوگ یہ الزام لگا رہے ہیں ان کو سوچ سمجھ کر ایسی باتیں کرنی چاہیئے۔ جناح ہاؤس حملے میں جتنے لوگ بھی ملوث ہیں، ان کو نہیں چھوڑا جائے گا، خواہ وہ کتنے ہی اثر و رسوخ والے ہوں، ان کیخلاف حتمی کارروائی کی جائے گی۔

مزیدخبریں