(24 نیوز) ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے ملاقات کی جس میں پنجاب اسمبلی میں عدم اعتماد اور اعتماد کے ووٹ سمیت دیگر آپشنز پر غور کیا گیا، اس کے علاوہ حکومتی بینچز میں بیٹھے اراکین سے رابطے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ن لیگ کے وفد کی قیادت حمزہ شہباز اور پیپلزپارٹی کے وفد کی قیادت سید حسن مرتضٰی نے کی۔ ملاقات میں سابق صدر آصف علی زرداری کے سیاسی کردار کو سراہا گیا۔ اس موقع پر پی پی رہنما سید حسن مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں انتظامی اور معاشی صورتحال حال پی ٹی آئی کی وجہ سے خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہے کہ بدحال صورتحال کی ذمہ داری انہی کے کندھے پر ڈال کر ان کو گھر بھیجا جائے، پرویز الہی کیسے اسمبلی تحلیل کر سکتے ہیں، جب ہماری حکومت تھی تو آصف زداری نے کہا تھا کہ جب اتحادی کہیں گے اسملبی تحلیل کر دیں گے، پرویز الہی نے ہم سے بے وفائی کر کے انہیں جوائن اس لیے کیا تھا کہ ہماری حکومت مدت پوری کرے گی، ملک میں اس وقت جیسی بھی جمہوریت ہے وہ آصف زداری کی وجہ سے ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ہم نے مشاورت کے سلسلے کو آگے بڑھایا ہے، مشاورتی سلسلے میں تمام آپشنز زیر غور آئے، پنجاب اسمبلی کے اراکین میں اضطراب پایا جاتا ہے اور اسمبلی کی تحلیل کے حق میں نہیں۔ تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی مختلف گروپوں کی شکل اختیار کر چکی ہے، سب کا مؤقف ہے کہ اسمبلیوں کو آئینی مدت پوری کرنی چاہئے، ہم بھی چاہتے ہیں کہ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ نہ ڈالا جائے اور اسکا احترام کیا جائے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ اس حوالے سے بہت جلد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل کا معاملہ بھی موجود ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں اسپیکر والا کیس پچھلے کئی ماہ سے تاخیر کا شکار ہے۔ حکومتی بینچز میں بیٹھے اراکین سے رابطے ہیں جنہیں مزید تیز کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔