(احمد منصور) جنرل عاصم منیر نے بطور آرمی چیف ایک سال میں نظریاتی، جغرافیائی، معاشی و سیاسی سرحدوں کے دفاع کا منفرد کارنامہ سرانجام دیا۔
اس دوران انہوں نے آئینی بحران پیدا کیے بغیر ملک کو سیاسی و معاشی گرداب سے نکالنے میں کلیدی کردار ادا کیا جبکہ عالمی طاقتوں اور ہمسایہ و دوست ممالک سے تعلقات میں توازن کیلئے سول حکومت کی کمال ہنرمندی سے معاونت کی۔
جنرل عاصم منیر نے بطور آرمی چیف عالمی مالیاتی اداروں اور عالمی طاقتوں کے ریاست پاکستان پر اعتماد کے بحران کا ایسا راستہ نکالا کہ سانپ بھی مرگیا اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹی اور سابق حکومت کی کوتاہ اندیش پالیسیوں سے بے قابو ہو جانے والے دہشتگردی کے جن کو واپس بوتل میں بند کیا۔
جنرل عاصم منیر پاک فوج میں داخلی احتساب کے سسٹم کو مؤثر بنا کر ریاست کے تمام اداروں کیلئے قابل تقلید مثال بن کر ابھرے، ️ملکی تاریخ میں پہلی بار پاک فوج نے مافیاز، اسمگلرز اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت ترین آپریشن کو فرنٹ سے لیڈ کیا۔
یہ بھی پڑھیے: قلات، خفیہ اطلاع پر آپریشن، 2 دہشتگرد ہلاک
پاک فوج کا پہلا آپریشن جس سے کھانے پینے کی اشیاء سستی ہوئیں، چینی 230 روپے فی کلو سے 140 روپے کلو پر آگئی، ڈالر کی مصنوعی قلت، مصنوعی مہنگائی، ذخیرہ اندوزی و اسمگلنگ کیخلاف کامیاب آپریشن کیا، جس سے ڈالر کا ریٹ 308 سے 286 روہے پر آگیا، اسٹاک ایکسچینج ہنڈرڈ انڈیکس میں 368 پوائنٹس کا تاریخی اضافہ ہوا، کرنسی و اسٹاک مارکیٹوں پر چھائی بےیقینی ختم ہوئی۔
اسی دوران 40 برسوں سے غیرقانونی طور پر مقیم لاکھوں غیرملکی پناہ گزینوں کا پہلی بار موثر انخلاء یقینی بنایا گیا جن کی بڑی تعداد افغان مہاجرین پر مشتمل تھی۔
اس کے علاوہ ملک کی فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانے اور زرعی پیداوار بڑھانے کیلئے سول حکومت سے مل کر کارپوریٹ فارمنگ میں انقلابی پیشرفت کی جبکہ دوست ممالک کی مدد سے زرعی شعبے میں پہلی بار اربوں ڈالر کی غیرملکی سرمایہ کاری کا سلسلہ شروع ہوا، بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے SIFC قائم کیا۔
آرمی چیف نے اپنے پہلے سال پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کی جو بنیاد رکھی اسے مستحکم کرنے کیلئے جنرل عاصم منیر کا قائدانہ کردار مزید اہمیت اختیار کر چکا ہے۔