ایک سال میں مایوسی و ناامیدی سے ترقی کا سفر
تحریر : احمد منصور
Stay tuned with 24 News HD Android App
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا پہلا سال مثالی، پاکستان کے لیے قائدانہ کردار آنے والے سالوں میں اور بھی اہم ہے ، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے پہلے سال غیر یقینی ، مایوسی و ناامیدی سے استحکام و ترقی کا سفر
ہر زمانے کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اللہ ربّ العزت کسی نہ کسی مرد آہن کو مرد بحران بنا کر بھیج دیتا ہے ، سیاسی مفادات کی دلدل اور شخصیتوں کے تصادم کی ایک نہ ختم ہونے والی "خانہ جنگی" نے پاکستان کو دیوالیہ پن کی دہلیز پر پہنچا دیا تھا اور ہر وقت یہی دھڑکا لگا رہتا تھا کہ وطن عزیز آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک جیسے طاقتور عالمی مالیاتی اداروں کی بلیک لسٹ میں آج گیا کہ کل گیا ، دوسری طرف سیاسی چپقلش تھی کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی ، گویا پاکستان کے سیاسی و معاشی حالات مکمل طور پر مفلوج ہو چکے تھے ، مایوسی اور ناامیدی میں گرے25 کروڑ عوام کو کہیں سے روشنی کی کرن دکھائی نہیں دے رہی تھی ، ان حالات میں قدرت نے ریاست پاکستان کے سب سے طاقتور منصب کی باگ ڈور حافظ سید عاصم منیر کے ہاتھوں میں دیدی ، انگریزی کا مشہور مقولہ ہے کہ ’’Where there is a will there's a way‘‘جس کا اردو ترجمہ ہے کہ اگر کسی میں کچھ کرنے کی دلی خواہش یا مصمم ارادہ و عزم ہے تو اسے راستہ مل ہی جاتا ہے ۔
آرمی چیف حافظ سید عاصم منیر کو منصب سنبھالتے ہی مشکلات کے کئی طوفانوں نے آ گھیرا ، وہ ملک کے پہلے آرمی چیف تھے کہ جسے روز اول سے ہی ایک چومکھی لڑائی لڑنا پڑی ، ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ ساتھ معاشی و سیاسی سرحدوں کا دفاع بھی ان کے کندھوں پر آ پڑا تھا ، انہوں نے ایک مفلوج سسٹم کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے کمال ہنر مندی سے کام لیا اور کوئی آئینی بحران پیدا کیے بغیر ملک کو سیاسی و معاشی گرداب سے نکالنے میں کلیدی کردار ادا کیا ، عالمی طاقتوں اور ہمسائیہ و دوست ممالک سے تعلقات میں توازن کیلئے سول حکومت کی انتہائی مخلصانہ انداز میں معاونت کی ، عالمی مالیاتی اداروں اور عالمی طاقتوں کے ریاست پاکستان پر اعتماد کے بحران کا ایسا بہترین درمیانی راستہ نکالا کہ سانپ بھی مر گیا اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹی ۔
سابق حکومت کی کوتاہ اندیش پالیسیوں سے بے قابو ہو جانے والے دہشتگردی کے جن کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے واپس بوتل میں بند کیا اور پاک فوج میں داخلی احتساب کے سسٹم کو مؤثر بنا کر ریاست کے تمام اداروں کیلئے قابل تقلید مثال بن کر ابھرے ۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار پاک فوج نے مافیاز ، اسمگلرز ، اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت ترین آپریشن کو فرنٹ سے لیڈ کیا ، یہ غالباً پاک فوج کا پہلا آپریشن تھا کہ جس سے کھانے پینے کی اشیاء سستی ہوئیں ، چینی 230 روپے فی کلو سے 140 روپے کلو پر آ گئی ، ڈالر کی مصنوعی قلت ، مصنوعی مہنگائی ، ذخیرہ اندوزی و اسمگلنگ کیخلاف کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں ڈالر کا ریٹ 308 سے 286 روہے پر آگیا ، اسٹاک ایکس چینج 100انڈیکس میں 368 پوائنٹس کا تاریخی اضافہ ہوا ، کرنسی و اسٹاک مارکیٹوں پر چھائی غیر یقینی ختم ہوئی ، 40 برسوں سے غیر قانونی طور پر مقیم لاکھوں غیر ملکی پناہ گزینوں کا پہلی بار موثر انخلاء یقینی بنایا گیا ، جن کی بڑی تعداد افغان مہاجرین پر مشتمل تھی ، ملک کی فوڈ سکیورٹی یقینی بنانے اور زرعی پیداوار بڑھانے کیلئے سول حکومت سے مل کر انہوں نے کارپوریٹ فارمنگ میں انقلابی پیش رفت کی اور دوست ممالک کی مدد سے زرعی شعبے میں پہلی بار اربوں ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا سلسلہ شروع ہوا , بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے SIFC کا قیام عمل میں لایا گیا۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو پاک فوج کی کمان سنبھالے آج ایک برس مکمل ہو گیا ہے ، ملکی تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزرتے ہوئے الحمدللہ پاکستان غیر یقینی صورتحال سے نکل کر استحکام کے سفر پر گامزن ہو چکا ہے۔29 نومبر 2022ء کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کے 17 ویں سپہ سالار کی حیثیت سے کمان سنبھالی، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان ان کے سپرد کی، سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے 24 نومبر 2022ء کو جنرل عاصم منیر کی بطور چیف آف آرمی سٹاف اور جنرل ساحر شمشاد مرزا کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تعیناتی کی منظوری دی تھی۔
جنرل سید عاصم منیر حافظ قرآن ہیں اور انہوں نے آفیسرز ٹریننگ سکول سے تربیت مکمل کی، بعد ازاں پاک فوج کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، وہ 2014ء میں کمانڈر فورس کمانڈ ناردرن ایریا تعینات ہوئے اور 2017ء میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس کے عہدے پر فائز رہے، انہیں اکتوبر 2018ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا گیا تھا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر جون 2019ء میں کور کمانڈر گوجرانوالہ کے عہدے پر تعینات ہوئے، اکتوبر 2021ء سے آرمی چیف بننے تک جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹر جنرل فرائض سرانجام دیتے رہے، جنرل سید عاصم منیر کو دوران تربیت اعزازی شمشیر سے بھی نوازا گیا۔
افواج پاکستان کے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نے آج سے ٹھیک ایک برس قبل پاک فوج کی کمان سنبھالی تو پاکستان مشکلات اور بحرانوں میں گھرا ہوا تھا، سیاسی کشیدگی، اقتصادی بحران، امن و امان کی دگر گوں صورتحال کے باعث غیر یقینی کے بادلوں نے ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا لفظ گلی کوچوں، چوک چوراہوں اور ایوانوں میں سننے کو مل رہا تھا، اس تشویشناک صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دشمن سوشل میڈیا کے ذریعے مایوسی اور بدگمانی میں اضافہ کر رہا تھا مگر ریاست ہاتھ پر ہاتھ رکھے نہیں بیٹھی بلکہ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج نے مایوسی کے سفر کو مستحکم پاکستان کی جانب موڑنے کی ٹھانی۔
365 روز بعد پاکستان کے پاس بتانے کیلئے آج بہت کچھ ہے، ملکی معیشت سے کھلواڑ کرنے والے اسمگلرز مافیا پر ریاست پاکستان نے ایسا ہاتھ ڈالا جو کسی کے گمان میں بھی نہ تھا، ڈالر کی قدر میں تاریخی کمی اور اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی رکنے کے بعد عام آدمی کی زندگی پر گہرا مثبت اثر پڑا۔آرمی چیف کے ایک سالہ دور میں پاکستان کی ڈولتی معیشت، زر مبادلہ کے ذخائر کو سنبھالا دینے کیلئے اسپیشل انویسٹمنٹ اینڈ فیسیلی ٹیشن کونسل کا قیام پاکستانی تاریخ کا ایک گیم چینجر منصوبہ ثابت ہوا جس نے صرف 5 ماہ کے قلیل عرصہ میں پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے دروازے کھول دیئے ہیں، دوست ممالک کی جانب سے 60 ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری اب زیادہ دور نہیں رہی
ایک سال کے عرصے کے دوران پاکستان میں زراعت کے شعبے میں بھی انقلاب برپا ہونے لگا ہے جس کے نتائج اب صرف چند ماہ کی دوری پر ہیں، پاکستان کی سنجیدہ معاشی پالیسیوں کے باعث آئی ایم ایف نگران حکومت پر بھی اعتماد کرنے لگا ہے، سرمایہ کاروں کے اعتماد کے باعث سٹاک مارکیٹ نے تمام بیریئرز توڑ دیئے اور روز نئے ریکارڈ بننے لگے ہیں ، جنرل عاصم منیر کی ملٹری ڈپلومیسی کے ذریعے پاکستان ایک مرتبہ پھر عالمی دنیا میں اہم ممالک کے قریب ہوا جبکہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے نتیجے میں 464 دہشتگردوں کو چن چن کر جہنم واصل کیا گیا ہے۔
ملکی معیشت اور امن و امان کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کیلئے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف کٹھن مگر مؤثر اقدامات کا فیصلہ کیا گیا جس کے حیران کن نتائج آ رہے ہیں، صرف چند ہفتوں میں اڑھائی لاکھ سے زائد غیر قانونی مقیم غیر ملکی پاکستان چھوڑ چکے ہیں، آج کا پاکستان 29 نومبر 2022ء کے پاکستان سے بہت مختلف ہے اور ترقی واستحکام کا سفر جاری ہے۔
نوٹ: (یہ تحریر رائٹر کے ذاتی خیالات پر مبنی ہے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں)