(24 نیوز)فالج ایک ایسا مرض ہے جس میں دماغ کو ملنے والی خون کی فراہمی یا تو معطل ہو جاتی ہےدماغی شریان پھٹنے سے خون رسنے لگتاہے، سٹروک یا فالج کا خطرہ ذیادہ تر ہائی بلڈ پریشر، شوگر، اور زہنی دباو کے شکار افراد میں ہوتا ہے۔
دنیا بھر میں آج فالج کی آگاہی کے حوالے سے عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ فالج ایک ایسا مرض ہے جس میں دماغ کو ملنے والی خون کی فراہمی یا تو معطل ہو جاتی ہے یا دماغی شریان پھٹنے سے خون رسنے لگتاہے، سٹروک یا فالج کا خطرہ ذیادہ تر ہائی بلڈ پریشر، شوگر، اور زہنی دباو کے شکار افراد میں ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق روزانہ ورزش،بلڈ پریشر اور شوگر پر کنڑول سے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔
دنیا بھر میں آج فالج کی آگاہی کے حوالے سے عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ فالج ایک ایسا مرض ہے جس میں دماغ کو ملنے والی خون کی فراہمی یا تو معطل ہو جاتی ہے یا دماغی شریان پھٹنے سے خون رسنے لگتاہے۔ محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال ایک کروڑ ساٹھ لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہوتے ہیں جبکہ پاکستان میں اس مرض میں مبتلا افراد کی شرح ساڑھے چار لاکھ سے زائد ہے۔
سٹروک یا فالج کا خطرہ ذیادہ تر ہائی بلڈ پریشر، شوگر، اور زہنی دباو کے شکار افراد میں ہوتا ہے،،دنیا بھر میں فالج سے ہر سال تقریباً ساٹھ لاکھ افراد کی موت واقع ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق روزانہ ورزش،بلڈ پریشر اور شوگر پر کنڑول سے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے تاہم اگر اس بیماری پر کنٹرول نہ کیا گیا تو سال 2030 تک اس مرض کا شکار افراد کی تعداد تین کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔
فالج کی 9 پیشگی علامات
فالج اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کے کسی حصے کو خون کی فراہمی میں کمی آ جائے۔ دماغ کو آکسیجن کی فراہمی بھی کم ہونے سے صح مند خلیے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔اگرچہ فالج کے بارے میں سوچنا ڈرادینے والی بات ہے لیکن اس سے بھی اہم یہ ہے کہ اگرا نسان چوکس رہے تو وہ خود کو فالج کے متوقع حملے سے بچا سکتا ہے۔ کیسے ؟
یہ بھی پڑھیں:قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب۔۔اہم فیصلےمتوقع