(24نیوز) قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں حکومت نے کالعدم مذہبی تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے امکانات کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا لیکن ریاست کی رٹ اور امن و امان پر سخت اقدامات کا عندیہ بھی دیا ہے ۔ کالعدم ٹی ایل پی کو روکنے کے لئے دریائے جہلم پر کنٹینر کھڑے ہیں ، پانچ مقامات پر خندقیں کھود دی گئی ہیں۔ ان رکاوٹوں کے باوجود قافلوں کی پیش قدمی جاری ہے ۔ 24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں سلیم بخاری، افتخار احمد، پی جے میر اور جاوید اقبال نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا بیانیہ واضح نہیں ہے۔ افتخار احمد نے سوال اٹھایاکہ حکومت کب تک مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے گی اور کب دروازے بند کر دے گی۔
سلیم بخاری کا کہنا تھا وزراء کے بیانات نے معاملے کوکنٹرول کرنے کی بجائے بگاڑا ہے۔حکومت کے لئےیہ خودکشی کے مترادف ہو گا کہ مظاہرین کے خلاف انتہائی اقدام کرے۔ اور یہ بھی بہت مشکل ہے کہ اگر ان پر طاقت کا استعمال کیا گیا اور یہ ہجوم مشتعل ہو گیا تو انہیں کنٹرول کرنا ناممکن ہو گا۔
جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت کے اقدامات سے ان کی سیاسی نا پختگی ظاہر ہوتی ہے ۔ یہ مسئلے کی گہرائی سمجھنے سے قاصر ہیں اور کنفیوز بھی ہیں ۔کبھی کہتے ہیں کہ ہم مذاکرات کریں گے اور کبھی بیان داغ دیتے ہیں کہ ہم ریاست کی رٹ کے لئے انتہائی قدم اٹھانے سے بھی گزیز نہیں کریں گے۔کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنوں کے پاس تو کھونے کے لئے جان کے سوا کچھ نہیں ،حکومت بہت کچھ کھو دے گی ۔پی جے میر کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیر اعظم دنیا کو برملا کہہ رہے ہیں کہ ہم ہر قسم کی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مگر وہ انتہا پسندوں سے مذاکرات اور معاہدے بھی کر رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں نے ورلڈ بنک کی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا۔ جس کے مطابق پاکستان میں آنے والے دنوں میں مزید مہنگائی ہو گی۔ افتخار احمد کا کہنا تھا کہ حکومت ایک مرتبہ پھربجلی اور پٹرول مہنگا کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ مہنگائی نے پہلے ہی عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے جس پر جاوید اقبال نے سو روپے نکالے اور پینل سے پوچھا کہ سو روپے میں کیا خریدا جا سکتا ہے ؟ جس پر افتخار احمد نے کہا کہ اس میں تو ایک کلو دودھ بھی نہیں آتا۔ پی جے میر نے پانچ سو روپے لہراتے ہوئے کہا کہ اب تو پانچ سو میں ایک وقت کا کھانا اور اخراجات بھی پورے نہیں کئے جا سکتے۔سلیم بخاری نے کہا ایک ہزار روپے میں بھی اخراجات پورے نہیں ہو تے۔ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت نے معیشت کو درست کرنے کے لئے کتنے وزیر خزانہ تبدیل کئے مگر بے سود ہے۔
پینل نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی دسمبر میں پاکستان واپسی پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسا تب ہی ممکن ہے جب ان پر مقدمات ختم کر دئیے جائیں۔ سلیم بخاری نے کہا کہ اگر قبل از وقت الیکشن ہوتے ہیں تو نواز شریف مقدمات کی پروا کئے بغیر واپس آ جائیں گے۔ افتخار احمد کا کہنا تھا کہ دسمبر بہت نزدیک ہے کیا اتنی جلد ان کے خلاف مقدمات کا فیصلہ ہو جائے گا؟ جاوید اقبال نے کہا کہ نواز شریف واقعی دسمبر تک آنے کا سوچ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ہور کچھ میرے لائق۔۔آصف علی کا مداحوں کیلئے پیغام۔۔ویڈیو وائرل