(ویب ڈیسک) امریکا نے گوانتانامو کے سب سے پرانے اور بوڑھے قیدی 74 سالہ سیف اللہ پراچہ کو رہا کردیا۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق گوانتانامو سے رہائی کے بعد پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ وزارت خارجہ نے ان کی واپسی میں تعاون کےلیے ایک طویل پیچیدہ بین الادارتی عمل کو مکمل کیا۔
سیف اللہ پراچہ کراچی کے متمول تاجر تھے جو کاروبار کے سلسلے میں افغانستان جاتے رہتے تھے۔
سیف اللہ پراچہ کو امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے 2003ء میں کراچی سے بنکاک پہنچتے ہی ائیرپورٹ سے گرفتار کرکے افغانستان میں بگرام منتقل کردیا تھا۔ ان پر القاعدہ کی مدد کا الزام تھا۔ ایک سال تک بگرام میں رکھنے کے بعد انہیں 2004ء میں گوانتانامو بے جیل منتقل کر دیا گیا۔
سیف اللہ پراچہ 19 سال امریکا کی قید میں رہے لیکن ان پر نہ تو کوئی فرد جرم عائد کی گئی اور نہ ہی مقدمہ چلایا گیا۔ حراست میں انہیں دو بار دل کا دورہ بھی پڑا۔
امریکا نے سیف اللہ کے بیٹے عزیر پراچہ کو بھی 2003ء میں القاعدہ کی مدد کے الزام میں نیویارک میں گرفتار کیا۔ عزیر پراچہ کو 17 سال قید کے بعد 2020ء میں رہا کرکے پاکستان بھجوا دیا گیا تھا۔ دونوں باپ بیٹے امریکی شہریت بھی رکھتے تھے۔