(حافظہ فرسہ رانا )بھارتی نژادرشی سُنَک 12 مئی 1980ء کو پیدا ہوئے ۔ان کی پیدائش ساؤتھمپٹن میں ایک بھارتی برطانوی خاندان میں ہوئی۔ ان کے والدین مشرقی افریقہ سے بھارت ہجرت کر گئے تھے۔ رشی سونک کی تعلیم ونچسٹر کالج میں ہوئی۔ اس کے بعد لنکن کالج، اوکسفرڈ سے فلسفہ، سیاست اور معاشیات میں تعلیم حاصل کی اور جامعہ سٹنفورڈ سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ جامعہ سٹنفورڈ میں ہی ان کی ملاقات ان کی مستقبل کی شریکہ حیات اکشتا مورتی سے ہوئی۔ اکشتا انفوسیس کے بانی اور کڑوڑوں کی دولت کے مالک بھارتی نزاد تاجر این آر ناراین مورتی کی بیٹی ہیں۔ سونک اور مورتی کی مشترکہ مالیت 730m£ ہے (2022ء) اور وہ برطانیہ کے 222ویں سب سے امیر ہیں۔ گریجویشن کے بعد سونک نے گولڈمن سیکس میں ملازمت کی اور بعد میں ہیج فنڈ میں بطور مشترک کام کرتے رہے۔
کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے برطانوی سیاست دان ہیں اور 2015ء سے رچمونڈ پارلیمانی حلقہ سے رکن پارلیمان بنے،2015ء کے عام انتخابات میں سونک رچمنڈ (یورک) سے منتخب ہوئے اور تھریسا مے کی دوسری حکومت میں پارلیمانی انڈر سیکرٹری ریاست برائے لوکل گورنمنٹ بھی رہے۔ انہوں نے ربیکسٹ سے اخراج کی حمایت میں مرتبہ ووٹنگ کی۔ مے کے استعفی کے بعد انہوں نے بورس جانسن کی حمایت کی اور جانسن کنزرویٹو کے لیڈر بنے۔ جانسن نے وزیر اعظم بننے کے بعد سونک کو خزانہ کا چیف سکریٹری بنادیا۔ فروری 2020ء میں ساجد جاوید کے استعفی کے بعد وہ اگزیکر کے چانسلے بھی بنے۔چانسلر بننے کے بعد کورونا وائرس کی عالمی وبا میں حکومت کی جانب سے معاشی تعاون میں سونک کا اہم کردار رہا۔ انہوں نے ایٹ آؤٹ ٹو ہیلپ آؤٹ اسکیم چلائی۔ 5 جولائی 2022ء کو بورس جانسن کے ساتھ معاشی پالیسی میں نا اتفاقی کی وجہ سے انہوں نے چانسلر کے عہدہ سے استعفی دے دیا۔8 جولائی 2022ء کو انہوں نے کنزرویٹیو پارٹی کے لیڈر کے لئے اپنی امیدواری کا اعلان کردیا۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں برٹش انڈین رشی سونک کے کنزر ویٹو وزیراعظم بن کر نئی تاریخ رقم کرنے کے قریب پہنچ گئےتھے اور پہلی بار برطانیہ میں ایک انڈین جن کا تعلق پاکستان کے شہرگجرانوالہ سے ہے انہوں نے اس اعزاز کو اپنے نام کر کے اپنے ملک کا نام روشن کیا۔ رشی سونک 101 ووٹ لے کر سب سے آگے رہے کسی کو نہیں لگا تھا کہ پینی مورڈانٹ کو شکست ہو گی ااور بھارتی نژاد رشی سوناک کنزرویٹو پارٹی کے نئے سربراہ منتخب ہو گے ، وہ برطانیہ کے وزیر اعظم کا بھی عہدہ سنبھالیں گےلیکن پینی موردانٹ مطلوبہ 100 ارکان کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے جس کے بعد رشی سوناک کو برطانوی کنزرویٹو پارٹی کی سربراہی مل گئی ۔
یاد رہے کہ رشی سوناک لزٹرس کے مقابل بھی امیدوار تھے ، یہ صرف دو ماہ قبل کی بات ہے جب رشی سناک کی بجائے لزٹرس کو منتخب کیا گیا تھا مگر اس بار رشی سناک کامیاب ہو گئے ۔