سابق ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال کی موت قتل قرار، مقدمہ درج
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اسرار خان)سابق ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور شارق جمال خان کی پراسرار موت نیا رخ اختیار کر گئی،اہلخانہ نے شارق جمال خان کی موت کو قتل قرار دےدیا،نشتر کالونی پولیس نے شارق جمال خان کی بیٹی حانیہ شارق کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا۔
مقدمہ قتل کی دفعات کے تحت خاتون سمیت 7 نامزد ملزمان کے خلاف درج کیا گیا، نامزد ملزموں میں قراة العین، منصور الٰہی، سمیع اللہ نیازی، شعیب، عمران جاوید بٹ، عدیل اور صغیر شامل ہیں۔
مدعیہ مقدمہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ ڈی آئی جی شارق جمال خان کو منصوبہ بندی کے تحت زہر دے کر قتل کیا گیا،مقتول شارق جمال خان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں اور اس حوالے سے موبائل کے میسجز بطور ثبوت موجود ہیں،21 جولائی کو قتل سے پہلے مقتول نے گھر والوں سے مختلف معاملات پر بات چیت کی۔
مدعیہ مقدمہ کے مطابق مقتول نے گھر والوں کو بتایا کہ تجوری میں 8 کروڑ مالیت کے امریکی ڈالر، 5 لاکھ نقدی اور کاروبار سے متعلقہ قیمتی دستاویزات موجود ہیں،مقتول شارق جمال خان نے پراپرٹی اور فیول بزنس میں سرمایہ کاری بھی کر رکھی تھی۔
مدعیہ مقدمہ کے مطابق رات ساڑھے 12 بجے شارق جمال خان کی پراسرار موت کی اطلاع ملی،ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ قتل کے بعد تجوری کھلی ملی، ملکی و غیر ملکی کرنسی اور اہم دستاویزات غائب پائے گئے، ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ملزمہ قراة العین نے دیگر ساتھیوں کی مدد سے واردات کی اور قتل کی واردات کو حادثے کا رنگ دینے کی بھی کوشش کی،مدعیہ مقدمہ کا کہنا ہے کہ ملزمان با اثر ہیں، جو پولیس کی تفتیش پر اثر انداز ہو رہے ہیں،ملزمان کو گرفتار کر کے انصاف فراہم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا سپر پاور نہیں رہا، مولانا فضل الرحمان نے حکمرانوں کو مشورہ دیدیا