سعودی عرب سے بڑی خبر ,پیٹرول 63 روپے سستا
عامر رضا خان

Stay tuned with 24 News HD Android App

اوگرا نے ایک خبر خود سے جاری کرائی ہے کہ 31 اکتوبر سے ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 2 سے اڑھائی روپے کمی کا امکان ہے، یہ بڑی سمارٹ چال ہے کیسے ؟ اور پیٹرول کی اصل میں قیمتیں کتنی کم ہونی چاہئیں جس میں بھی حکومت کا فائدہ ہی ہوگا نقصان نہیں یہی آج کا وہ بیانیہ ہے جو میرے نوجوانوں کہنے والے شخص نے جوان ذہنوں میں زہر کی طرح بھرا گیا ہے، کوئی کسی مثبت کام کو بھی دیکھتا نہیں ابھی قیمتیں کم نہیں ہوئیں کہ واویلا شروع ہوگیا ہے کہ جب قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں تو 30 چالیس روپے اور جب کم کی جاتی ہیں تو 3 چار روپے اب عقل کے اندھوں کو کون سمجھائے کہ 3 چار نہیں مئی سے اب تک 63 روپے پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئی ہیں اور یہ پاکستان میں ایک ریکارڈ ہے کہ مسلسل 6 ماہ سے قیمتوں میں کمی کی جارہی ہے ۔
یہ بات بھی کسی حد تک درست ہے کہ اس کا زیادہ فائدہ اشیاء کی قیمتوں میں نظر نہیں آتا یہ ایک الگ بحث ہے جس میں بہت سے عناصر اور خود ہم بھی کسی نا کسی طور کارفرما ہیں ہم جس بھی کاروبار سے وابستہ ہیں، وہاں اگر قیمتیں کم نہیں کرتے تو ہم بھی تو قصور وار ہوئے، صرف حکومت ہی نہیں دوسری جانب حکومت مصنوعی مہنگائی کی شرح کو روکنے یا کم کرنے میں تو کامیاب ہوئی ہے اسے ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی، مہنگائی کی شرح پہلی مرتبہ سنگل ڈیجٹ میں آئی ہے یہ حکومت کی بڑی کامیابی ضرور ہے ، 100 انڈکس میں اگر سٹاک مارکیٹ کو دیکھا جائے تو کاروباری گزشتہ روز میں یہ ہنڈریڈ انڈیکس میں 201پوائنٹس کااضافہ ہوا ، منگل کے روز ہنڈرڈ انڈیکس 90ہزار 195کی سطح پربندہوا، سٹاک مارکیٹ میں ہنڈرڈ انڈیکس 91ہزار 54کی ریکارڈ سطح پردیکھاگیا، حصص بازارمیں 29ارب روپے سے زائدمالیت کے 56کروڑ سے زائد شیئرزکے سودے ہوئے ، یعنی کاروباری افراد کا اعتماد بڑح رہا ہے حکومت کی معاشی پالیسیاں اور دوست ممالک جن میں سعودی عرب اور چین سرفہرست ہیں نے بھی کافی مدد کی اور اب تو وزیر اعظم شہباز شریف بمعہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے ہمراہ شہزادہ محمد بن سلمان کے در دولت پر حاضر ہوئے ہیں، یہ حاضری اتنی سود مند ہونے جارہی ہے کہ اس کا اندازہ آنے والے چند ماہ میں ہمارے اُن نادان دوستوں کو ہوگا جو ابھی بھی پیٹرول کی قیمتوں کو مہنگا تصور کر رہے ہیں ، وزیر اعظم اپنے اس دورے میں دورہ کے دوران دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور سٹریٹجک شراکت داری پر بات چیت ہو گی، اور اقتصادی، توانائی اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس دورے کا ظاہری مقصد تو" فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو " نامی اجلاس میں شرکت ہے یہ ایک اہم پلیٹ فارم ہے، جہاں بین الاقوامی اہم کاروباری اور سیاسی ملکی شخصیات اپنی معاشی صلاحیت اور قوت کو پیش کریں گی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور پائیدار مستقبل کی تشکیل کے لیے باہمی تعاون پر غور کریں گی اس بار فیوچر انویسٹ منٹ انیشی ایٹو کا موضوع ہے، آج کی سرمایہ کاری، کل کی تشکیل ہے، اس موقع پر عالمی سرمایہ کاری پر توجہ دی جائے گی، جس کا مقصد بڑے مسائل جیسے مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، تعلیم، توانائی، خلا، مالیات، صحت اور پائیدارامن کے حل تلاش کرنا ہے لیکن ہم پاکستانیوں کے لیے بھی اس مین بڑی اچھی خبرین پوشیدہ ہیں پہلی تو یہ کہ اس دورے میں شہزداہ محمد بن سلمان پاکستان کے ستھ 2.2 ارب ڈالر کے تجارتی معاہدات کی تجدید کریں گے جن کے تحت سعودی عرب پاکستان میں 27 منصوبوں میں سرمایہ کاری کرئے گا ، دوسرے پاکستان کے پہلے سے موجود قرضوں کی قسط کو بھی روول اوور کرکے اس کی معیاد کو بڑھایا جائے گا جس کے نتیجے میں ہمارے زرمبادلہ کے زخائر پر اچھا اثر پڑے گا اور سب سے بڑھ کر سعودی عرب مزید سستا تیل دینے پر راضی ہوسکتا ہے ، اب آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ دو دن کا یہ دورہ اگلے دو سال کے لیے اچھی خبروں کا پیش خیمہ ہوگا ۔
اب آئیں اپنے اُن دوستوں کی جانب جو قیدی نمبر 804 کی چار سو بیسی کا شکار ہیں، اُن کو بتانا ہے کہ بھائی پاکستان میں آج بھی حطے کا سب سے سستا پیٹرول دستیاب ہے ، اس وقت پاکستان میں پیٹرول کی قیمت 267.34 روپے ہے ، بھارت میں یہ قیمت 104 روپے 44 پیسے ہے جو پاکستانی رپووں میں 344 روپے 71 پیسے بنتی ہے ، اب آئیں بنگلہ دیش کی جانب تو وہاں 312 روپے دو ٹکہ کا ایک لیٹر ہے جو پاکستانی روپوں میں 722 روپے بنتے ہیں اور اب افغانستان کی جانب چلتے ہیں جہاں اس وقت پیٹرول 239 افغانی کا ایک لیٹر ہے جو پاکستانی رپووں میں 1001 روپے بنتا ہے اب دوست کہیں گے جناب اُن کی پر کیپٹا آمدن دیکھیں اور ہماری دیکھیں تو بھائی پیٹرول عالمی مارکیٹ میں ڈالرز میں ملتا ہے بھیک میں نہیں کہ جو زیادہ غریب ہے اسے زیادہ سستا پیٹرول ملے گا اس وقت کی صورتحال کے مطابق ، کروڈ آئل کی عالمی مارکیٹ میں قیمتیں مزید کم ہوئی ہیں گلف کی ممکنہ جنگ کے پیش نظر عرب دنیا اور ایران دھرا دھر آئل نکال رہے ہیں اور دنیا کی بڑی چھ آئل کمپنیاں جن کا تعلق امریکہ سے ہے اسے اونے پونے دام خرید کر عالمی مارکیٹ سے اربوں ڈالر کا منافع کما رہی ہیں۔ مسلمان ملک صرف ٹیکنالوجی نا ہونے کے باعث تیل کی آمدن کا بڑا حصہ ان کمپنیوں اور تیل نکالنے والی کمپنیوں کو دینے پر مجبور ہیں، جو کچھ بچ جاتا ہے اس کم آمدن کو عرب عیاشی میں اور ایران اپنی بقا کی جنگ میں جھونک رہا ہے اور کچھ جنگ میں لیکن مسلم ورلڈ کے وہ ممالک جو اس دولت سے مالا مال نہیں ہیں وہ مزید پس رہے ہیں۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر