اسلام آباد میں قتل ہونے والی سارہ انعام کون تھیں؟

Sep 29, 2022 | 11:50:AM

(ویب ڈیسک) سینئر صحافی ایاز امیر کی بہو سارہ انعام کو ان کے بیٹے شاہنواز نے اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں واقع فارم ہاؤس پر قتل کردیا تھا۔ ملزم شاہنواز فی الحال جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔

کینڈین نژاد پاکستانی خاتون سارہ انعام کے دوست، رشتہ دار اور اُن کے ساتھ کام کرنے والے کینیڈا، متحدہ عرب امارات اور پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں۔

 سارہ پُرکشش شخصیت کی حامل ایک بےضرر انسان تھیں جنھیں اُمید تھی کہ ’جب میرے بچے ہوں گے، تو وہ میرے دوست ہوں گے۔‘

سارہ انعام نے کینیڈا کی یونیورسٹی آف واٹر لو سے 2007ء میں آرٹس اور اکنامکس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی۔ یونیورسٹی آف واٹر لو کو دنیا بھر میں اکنامکس کی تعلیم کے لیے بہتر تعلیمی اداروں میں سمجھا جاتا ہے۔

سارہ انعام ایک مفکر تھیں۔ وہ اپنا فارغ وقت نان فکشن کتابوں کو پڑھنے میں گزارتی تھیں۔ تاریخ اور سیاست سے لے کر مذہب تک۔

تعلیم مکمل ہونے کے بعد سارہ نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز جونیئر ایویلیوئیشن افسر کی حیثیت سے کینیڈا ہی سے کیا تھا۔

وہ کسی پارک یا کسی بھی مقام پر کسی بینچ پر بیٹھ کر کوئی کتاب پڑھ رہی ہوتی تھیں۔

2010ء میں انھوں نے ابوظبی میں بزنس کنسلٹینسی کی کمپنی ’ڈیلوئیٹ‘ میں شمولیت اختیارکر لی جہاں وہ چار سال تک بحیثیت کنسلٹنٹ اور بعدازاں سینیئر کنسلٹنٹ خدمات سرانجام دیتی رہیں۔ اس نوکری کے بعد انھوں نے ابوظبی کے ادارے ’ایجوکیشن اینڈ نالج‘ میں شمولیت اختیار کی۔ 

وہ اپنی زندگی میں ناصرف خود کامیاب ہوئیں بلکہ انھوں نے کئی دوستوں کو بھی بہتر مستقبل کی تعمیر کے مواقع فراہم کیے۔

2021ء میں سارہ نے ابوظبی کے ہی معیشت سے متعلقہ ادارے میں شمولیت اختیار کرلی جہاں ان کی بنیادی ذمہ داری سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے پالیسیاں ترتیب دینا تھا۔

سارہ اپنی زندگی میں ناصرف خود کامیاب ہوئیں بلکہ انھوں نے کئی دوستوں کو بھی بہتر مستقبل کی تعمیر کے مواقع فراہم کیے۔

مزیدخبریں