ہٹلر یہودیوں کو قتل نہیں کرنا چاہتا تھا، ایک مسلمان رہنما نے آمادہ کیا، اسرائیلی وزیر اعظم
مسلمان رہنما مفتی حاجی امین الحسینی نے ہٹلر کو یہودیوں کے قتل پر آمادہ کیا، یاہو نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا ہے، ان کی ایک پرانی ویڈیو سوشل میڈیا پر دوبارہ وائرل ہو گئی ہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب صہیونیوں کی جانب سے فلسطین کے حق میں لکھنے والوں کو جہادی قرار دیا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پر 2015ء کی ایک کلپ کو دوبارہ شیئر کیا جانے لگا ہے اور یہ ویڈیو وائرل ہوگئی ہے۔
اس ویڈیو میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو فلسطینیوں، عربوں اور مسلمانوں کیخلاف اپنی نفرت کا اظہار کرنے کیلئے اتنے بے چین تھے کہ انھوں نے یہودیوں کے بدترین قاتل اڈولف ہٹلر کا بھی دفاع کیا۔
ایک تقریب سے خطاب میں انھوں نے کہا تھا کہ ہٹلر یہودیوں کو قتل نہیں کرنا چاہتا تھا، ایک مسلمان رہنما مفتی حاجی امین الحسینی نے ہٹلر کو یہودیوں کے قتل پر آمادہ کیا، ہٹلر یہودیوں کو جرمنی سے بے دخل کرنا چاہتا تھا لیکن حاجی امیر نے کہا ان کو زندہ جلا دو ورنہ یہ واپس آ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: کینیڈا، ہردیپ کے بعد ایک سکھ رہنما کی جان کو خطرہ
20 اکتوبر 2015ء کو یروشلم میں عالمی صہیونی کانگریس کے سامنے ایک تقریر میں نازی حکمران نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ یروشلم کے مفتی حاج امین الحسینی ہی تھے جنھوں نے ایڈولف ہٹلر کے ذہن میں یورپی یہودیوں کے خاتمے کا خیال ڈالا تھا، ورنہ یہودیوں کو قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا بلکہ صرف انھیں نکال باہر کرنا تھا۔
نیتن یاہو نے نومبر 1941ء میں حسینی اور ہٹلر کے درمیان ہونے والی ملاقات کے حوالے سے کہا ہٹلر اس وقت یہودیوں کو ختم نہیں کرنا چاہتا تھا، وہ یہودیوں کو نکالنا چاہتا تھا، اور حاج امین الحسینی ہٹلر کے پاس گئے اور کہا اگر تم انھیں نکال دو تو وہ سب یہاں (فلسطین) آ جائیں گے۔ نیتن یاہو کے مطابق، ہٹلر نے پوچھا میں ان کے ساتھ کیا کروں؟ مفتی نے جواب دیا انہیں جلا دو۔