(عیسیٰ ترین) بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 45 کوئٹہ سے متعلق ہائیکورٹ کے جج جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل الیکشن ٹریبونل نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
الیکشن ٹریبونل کے جاری کردہ تفصیلی فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن نے حلقے کے 15پولنگ اسٹیشنوں پر صاف اور شفاف انتخاب کرانے میں ذمہ داری پوری نہیں کی، انتخاب سے پہلے حلقے میں نواب بگٹی ہائی سکول سریاب مل پولنگ اسٹیشن سے ایس ایچ او نیو سریاب دروازہ توڑ کر الیکشن مٹیریل لے گیا، الیکشن کے دن چار بیلٹ بکس اور دیگر میٹیریئل غائب تھے، ڈی جی زراعت کے دفتر کے پولنگ اسٹیشن سے بھی 5 بیلٹ بکس غائب تھے۔
تفصیلی فیصلے کے مزید بتایا گیا کہ پرایزائڈنگ آفیسرز نے ریٹرننگ آفیسر کو بیلٹ بکس اور دیگر انتخابی مواد کی گمشدگی کے بارے میں تحریری چٹی لکھ دی، ریٹرننگ آفیسر نے بیلٹ بکس اور انتخابی مٹیریل کے گمشدگی کے حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کی، بیلٹ بکس کی گمشدگی ریٹرننگ آفیسر اور پولیس اہلکاروں کی ملی بھگت کو ظاہر کرتا ہے، حلقے کے 49پولنگ اسٹیشنوں سے فارم 47کے مطابق علی مدد جتک نے 5 ہزار 6 سو 71 ووٹ حاصل کیے، لیکن متنازعہ 15پولنگ اسٹیشنوں سے کامیاب امیدوار کے ووٹ 4 ہزار 9 سو 11 تھے۔
الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے مطابق باقی 34پولنگ اسٹیشنوں سے کامیاب امیدوار کے ووٹ صرف 7 سو 60تھے، کامیاب امیدوار کے حق میں متنازعہ 15پولنگ اسٹیشنوں پر پڑنے والے ووٹوں کی شرح غیر فطری ہے، یہ حقیقت اکیلے ہی 15پولنگ اسٹیشنوں پر پڑنے والے ووٹوں کی شفافیت کو مشکوک بنانے کے لیے کافی ہے، یہ بات عیاں ہے کہ حلقے میں بے قاعدگیاں اور غیر قانونی اقدامات مبینہ طور پر ریٹرننگ آفیسر کی ملی بھگت سے ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: یااللہ خیر!پاکستان کے بڑے شہروں میں زلزلے کے جھٹکے
فیصلے میں حکم دیا گیا کہ الیکشن کمیشن 15پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ انتخاب کے لیے نئے ریٹرننگ آفیسر، ڈپٹی ریٹرننگ آفیسر اور عملہ تعینات کرے۔
واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 45 کوئٹہ VIII سے پیپلز پارٹی کے علی مدد جتک کو کامیاب قرار دیا گیا تھا، علی مدد جتک کی کامیابی کو جے یوآئی کے امیدوار محمد عثمان پرکانی نے چیلنج کیا تھا۔