پاکستان اور عمان کا افرادی قوت کے تبادلے کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق

Sep 29, 2024 | 22:29:PM
پاکستان اور عمان کا افرادی قوت کے تبادلے کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق
کیپشن: سمندر پار پاکستانیز اور انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر چوہدری سالک حسین اور عمان کے وزیر محنت ڈاکٹر مہاد بن سعید بن علی باوین کی ملاقات کا منظر
سورس: 24 News
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(احمد منصور) پاکستانی ہنر مند افرد کے لئے بڑی خوشخبری آ گئی، پاکستان اور عمان نے لیبر اور افرادی قوت کے تبادلے سے متعلق مفاہمت نامے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کر لیا، معاہدے سے پاکستانی کارکنوں کی عمان میں نقل و حرکت میں آسانی، تربیتی مراکز کی اپ گریڈیشن اور ترسیلات زر میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

پاکستان اور عمان نے لیبر اور افرادی قوت کے تبادلے کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے مفاہمت نامے (MoU) کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا ہے، اس معاہدے کے تحت پاکستانی افرادی قوت کی عمان میں آسانی سے نقل و حرکت ممکن ہو گی، جس سے دونوں ممالک کے معاشی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، یہ فیصلہ سمندر پار پاکستانیز اور انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر چوہدری سالک حسین اور عمان کے وزیر محنت ڈاکٹر مہاد بن سعید بن علی باوین کے درمیان مسقط میں ہونے والی ملاقات کے دوران کیا گیا۔

تین روزہ دورہ اور اہم ملاقاتیں

چوہدری سالک حسین اس وقت عمان کے 3 روزہ دورے پر ہیں جہاں وہ مختلف وزراء سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور مسقط میں پاکستان انٹرنیشنل سکول کی نئی برانچ کا افتتاح بھی کریں گے، اس موقع پر انہوں نے عمانی ہم منصب کو پاکستانی حکومت کی جانب سے لیبر امیگریشن کے عمل میں بہتری لانے اور پاکستانی کارکنوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔

پاکستانی کارکنوں کی تربیت اور مارکیٹنگ

چوہدری سالک حسین نے بتایا کہ پاکستان میں فنی تربیت کے مراکز کو جدید تقاضوں کے مطابق اپ گریڈ کیا جا رہا ہے تاکہ پاکستانی افرادی قوت کو عمان سمیت دیگر ممالک کی سرٹیفیکیشن ضروریات کے مطابق تربیت دی جا سکے، انہوں نے عمانی حکومت کو تربیتی سہولیات کے لیے باہمی تعاون کی دعوت دی اور عمانی مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق کارکنوں کی تربیت کے لیے سرمایہ کاری کی تجویز بھی پیش کی۔

عمان میں پاکستانی افرادی قوت کی موجودگی

عمان میں اس وقت تقریباً 3 لاکھ 60 ہزار پاکستانی کارکن مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں، جن میں تعمیرات، تیل اور گیس، مینوفیکچرنگ، لاجسٹکس، ہول سیل اور ریٹیل تجارت کے شعبے شامل ہیں، صحت کی دیکھ بھال، تدریس، مہمان نوازی، بینکنگ اور آئی ٹی کے شعبوں میں بھی پاکستانیوں کی بڑی تعداد کام کر رہی ہے، عمان GCC ممالک میں سعودی عرب اور UAE کے بعد پاکستانی افرادی قوت کا تیسرا بڑا آجر ہے۔

ترسیلات زر میں اہم کردار

پاکستان کو عمان سے ہر سال 1 بلین ڈالر سے زائد ترسیلات زر موصول ہوتی ہیں، جو ملک کی معیشت کے لیے ایک اہم ذریعہ ہیں، عمانی وزیر محنت ڈاکٹر مہاد بن سعید بن علی باوین نے کہا کہ پاکستان اور عمان کے درمیان خوشگوار تعلقات ہیں اور پاکستانی کارکن عمان کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، انہوں نے پاکستانی کارکنوں کی مہارت اور پیشہ ورانہ خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عمان پاکستانی افرادی قوت کی قدر کرتا ہے اور ان کی نقل و حرکت کو مزید ہموار بنانے کے لیے بھرپور اقدامات کرے گا۔

اوورسیز ایمپلائمنٹ اور مشترکہ تربیتی پروگرام

چوہدری سالک حسین نے اپنے ہم منصب کو پاکستان کے تکنیکی تربیت کے پروگراموں سے آگاہ کیا اور اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے ذریعے تربیت یافتہ پاکستانی افرادی قوت فراہم کرنے کی پیشکش کی، اس کارپوریشن کے پاس مختلف شعبوں میں 5 لاکھ سے زائد تربیت یافتہ پاکستانیوں کا ڈیٹا بیس موجود ہے۔

پاکستانی کارکنوں کے لیے پری ڈیپارچر پروگرام

چوہدری سالک حسین نے بتایا کہ وزارت اوورسیز پاکستانیز بیرون ملک جانے والے تمام کارکنوں کے لیے ایک لازمی پری ڈیپارچر اورینٹیشن پروگرام شروع کر رہی ہے، جس میں میزبان ملک کے لیبر قوانین، کارکنوں کے حقوق و فرائض اور ثقافتی حساسیت کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے گی، اس پروگرام کا مقصد پاکستانی کارکنوں کو میزبان ممالک میں درپیش کسی بھی صورت حال میں بہتر تیاری فراہم کرنا ہے۔

مشترکہ تعاون اور مستقبل کی حکمت عملی

فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان سرکاری سطح پر تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا، پاکستانی افرادی قوت کو عمان میں مزید مواقع فراہم کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان کاروباری اور لیبر تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا، عمانی حکومت نے پاکستان میں ہنر مندی کے فروغ کے مراکز میں سرمایہ کاری کے امکان کا جائزہ لینے پر بھی رضامندی ظاہر کی۔

یہ بھی پڑھیں: یو اے ای میں مقیم پاکستانیوں کیلئے نئی ایڈوائزری جاری

واضح رہے کہ یہ معاہدہ پاکستانی معیشت کے لیے ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف ترسیلات زر میں اضافہ ہوگا بلکہ پاکستانی ہنر مندوں کے لیے عالمی مارکیٹ میں نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔