سائیکل پر اہلیہ کی لاش لے جانے والے شخص کی تصویر نے مودی کی گڈ گو رننس کا پو ل کھول دیا

Apr 30, 2021 | 23:33:PM
سائیکل پر اہلیہ کی لاش لے جانے والے شخص کی تصویر نے مودی کی گڈ گو رننس کا پو ل کھول دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) ریاست اترپردیش کے ضلع جونپور کے ایک گائوں امبرپور کی ایک تصویر کو سوشل میڈیا پر افسردہ تبصروں کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔اس تصویر میں ایک بوڑھے شخص کو اپنی اہلیہ کی لاش کو سائیکل پر لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کچھ دیگر تصاویر میں یہ شخص لاش کے پاس بیٹھا اپنی اہلیہ کا سر اپنے ہاتھوں میں لیے ہوئے ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ 55 سالہ تلک دھاری سنگھ ہیں جن کی اہلیہ راجکماری دیوی منگل کو جونپور میں کورونا وائرس کے باعث صدر ہسپتال کے باہر موت کا شکا ر بن گئی تھیں۔سرکاری ایمبولینس نے راجکماری دیوی کی میت کو ان کے گائوں تک پہنچا دیا تھا تاہم کورونا کے خدشے کے باعث کسی نے ان کی آخری رسومات میں شرکت نہیں کی۔اس کے بعد جونپور پولیس نے ان کا کریا کرم کیا۔

جونپور کے اسسٹنٹ سپرینٹنڈنٹ پولیس (رورل) تریبھوون سنگھ نے بتایا: 'پولیس کے پاس یہ تصویر پہنچنے کے بعد مدیہو پولیس سٹیشن کے اہلکار اس دیہات پہنچے اور آخری رسومات ادا کیں۔ افسوس کی بات ہے کہ گائوں سے کوئی بھی اس میں شریک نہیں ہوا۔تریبھوون سنگھ کے مطابق 'جب پولیس نے گا ئوں کے پاس سے گزرنے والی ایک ندی کے پاس خاتون کی آخری رسومات ادا کرنے کی کوشش کی تو لوگوں نے احتجاج شروع کر دیا۔ اس کے بعد ان خاتون کا کریا کرم جونپور میں رام گھاٹ پر کیا گیا۔پولیس افسر نے بتایا کہ جب پولیس گائوں پہنچی تو خاتون کے شوہر تلک دھاری سنگھ لاش کے پاس بیٹھے تھے اور گا ئوں کے چند لوگ بھی وہاں جمع تھے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت میں ایک اور مسلمان کی دریا دلی۔۔ رکشہ کورونا ایمبولینس میں تبدیل کر دیا
 نوجوان چندن سنگھ نے بتایا کہ تلک دھاری سنگھ گائوں میں تنہائی میں رہتے ہیں اور انھوں نے اپنی اہلیہ کی وفات کے بارے میں کسی کو نہیں بتایا تھا۔چندن سنگھ کے مطابق راجکماری دیوی کئی دنوں سے بیمار تھیں اور پیر کو تلک دھاری سنگھ انھیں کسی طرح جونپور میں صدر ہسپتال لے گئے لیکن انھیں وہاں داخل نہ کروا سکے۔ گائوں کے زیادہ تر لوگ کورونا کی وجہ سے اپنے گھروں میں تھے اس لیے انھیں ان کی موت کا پتا نہیں چل سکا۔چندن بتاتے ہیں کہ 'وہ کسی کو بتائے بغیر لاش کو اپنی سائیکل پر لاد کر چلنے لگے۔ جب ان کی سائیکل ایک جگہ گر گئی تو گائوں کے لوگوں نے انھیں دیکھا اور آخری رسومات میں مدد کرنے کی پیشکش کی۔

دریا کے کنارے آخری رسومات ادا کرنے کی کوشش کی گئی مگر پڑوسی گائوں کے رہائشیوں نے اس کی مخالفت کی۔انھوں نے بتایا کہ اس کے بعد پولیس بلوائی گئی جس نے فیصلہ کیا کہ تنازعے سے بچنے کے لیے آخری رسومات جونپور میں ادا کی جائیں گی اور پھر پولیس نے ہی جونپور میں یہ کام سرانجام دیا۔

مگر مقامی صحافیوں اور پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کوئی بھی شخص راجکماری کی آخری رسومات کے لیے تب تک سامنے نہیں آیا جب تک پولیس نہیں آ گئی، اور جب پولیس نے گائوں میں آخری رسومات ادا کرنے کی کوشش کی تو دیہاتیوں نے کورونا وائرس کی وبا کا جواز پیش کرتے ہوئے ایسا کرنے سے روکنا چاہا۔

اے ایس پی تریبھوون سنگھ کہتے ہیں کہ 'جب پولیس گائوں پہنچی تو آخری رسومات نہیں ہو رہی تھیں۔ یہ پولیس ہے جس نے امن و امان کے ساتھ آخری رسومات کا انتظام کیا۔ 

یہ بھی پڑھیں:امریکی اخبار نے بھارت میں کورونا سے ہلاکتوں کا ذمہ دار مودی کو کیوں قراردیا، بڑی وجہ سامنے آگئی