سابق وفاقی وزیر کا پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان 

Apr 30, 2022 | 22:33:PM

(24 نیوز)سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد نے بلوچستان نیشنل پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی نے بلوچستان میں سرکاری جماعت کا حصہ بن کر ریکودک کا سودا کیا ،وفاق میں چھ نکات سے انحراف، ساحل وسائل کی جدوجہد سے دستبردار ہوکر سرکاری فنڈز، ترقیاتی منصوبے اور وزارتیں حاصل کیں،سینیٹ الیکشن میں پارٹی کے راز دار ٹولے نے خاتون نشست کا سودا لگایا، بی این پی کی سرپرستی میں صوبے میں قائم حکومت کے تاریخی جرائم میں بی این پی بری الزمہ نہیں ، تعجب ہے پارٹی سربراہ نے کہا کہ وہ اسلام آباد سے بلوچستان کیلئے بھیک مانگ رہے ، بلوچستان کے قومی حقوق کی سیاست سے دستبراد ہوکر صوبے کے وسائل کا سودا کرنے والوں کیساتھ مزید چلنے کو بلوچستان کے عوام کیساتھ سیاسی خیانت سمجھتاہوں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کو ارسال کئے گئے اپنے تحریری استعفیٰ نامہ میں سابق وفاقی وزیر و بی این پی کے سابق مرکزی کمیٹی کے رکن میر ہمایوں عزیز کرد نے کہا ہے کہ وہ اقتدارچھوڑکرایک ایسے وقت میں بی این پی میںشامل ہوئے جب پارٹی کا سربراہ اور اس کی جماعت سیاسی تنہائی کاشکارتھے ایسے میں اس لئے ان کا ساتھ دیا تاکہ صوبے کیلئے ایک باقاعدہ طاقتورسیاسی آوازکی تشکیل ہوسکے مگر جوں جوں میںنے سیاسی سفرکاآغازکیا پارٹی سربراہ کے ذاتی مقاصد میرے سامنے آناشروع ہوگئے جن میں اولین ترجیح قدوس بزنجوکواقتدارمیں لاناتھا جو ہمارے لیے باعث حیرانگی تھی کہ ایک ایسا شخص اورٹولہ جس کو پارٹی سربراہ اپنی سیاسی زندگی میں مسلسل تنقید کانشانہ بناتے رہے اوراسے اقتدارمیں لیکر آئے اور اس عمل کو دوبارہ بھی دہرایا یہ سب کچھ دیکھ کر اس نتیجے پر پہنچا کہ پارٹی سربراہ سیاست کواپنی سیاسی عداوت کیلئے استعمال کرتے ہیں کبھی نواب ثناءاللہ زہری توکبھی جام کمال خان یا کسی اور کیخلاف کیوں کہ وہ چاہتے ہیں کہ صوبے میں سیاست ان کے ذات کے گرد گھومتی رہے چاہے بلوچستان کے مسائل حل ہوں یا نہ ہوں ۔ اپنے استعفیٰ میں انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں بی این پی کی لائی ہوئی حکومت کے سربراہ نے بلوچستان کے مستقبل ریکوڈک کو فروخت کیااورصوبے پرپارٹی کی مسلط حکومت کے ارکان اسمبلی نے اسمبلی فلور پر یہ کھڑے ہوکر یہ اعلان کیا کہ بلوچستان کے عوام کی آئندہ نسلوں کے وسیلے ریکوڈک کاسودا بلوچستان اسمبلی کے ان کیمرہ اجلاس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کواعتمادمیں لے کران جماعتوں کے سربراہان کی باہمی رضا مندی سے کیا گیا ہے ،ایک ایسے صوبے کے لوگ جو نان شبینہ کے محتاج ہیں بی این پی کی مسلط کردہ حکومت کے سربراہ اور بی این پی نے ملکر صوبے کے وسائل کا سودا کیااور مجرمانہ طورپرخاموش رہے اور بدستور خاموش ہیں یہ خاموشی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ریکوڈک کی سودے بازی میں بی این پی کے سربراہ اور اس کی جماعت برابرکے شراکت دارہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کن ممالک میں کل روزہ اور کہاں عید منائی جائیگی؟ اہم خبر جانیے

مزیدخبریں