(احتشام کیانی) عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزاؤں کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے ایف آئی پراسیکیوٹر سے سخت سوالات کر ڈالے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بانی پی ٹی آئی کی 27 مارچ کے جلسے میں تقریر پڑھ کر سنائی ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے مانا کہ میرے پاس جو دستاویز ہے وہ سائفر ہے، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ میں ایک کاغذ اٹھاؤں اور کہوں کہ یہ ایک ایف آئی آر ہے تو آپ مان لیں گے؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ میرے پاس مائی لارڈ کی بات کو جھٹلانے کا بھی کوئی حق نہیں، جسٹس حسن اورنگزیب گویاں ہوئے اور بولے کہ ہم کرمنل لاء کے تحت سماعت کر رہے ہیں اور بہت سختی سے دیکھنا ہے، یہ ایک سیاست دان ایک ریلی میں بات کر رہا ہے، اس پر کیسے یقین کر لیں؟ سیاست دان کا ریلی میں بیان سپورٹ حاصل کرنے کیلئے ہوتا ہے، سیاست دان ریلی میں جیب سے نکال کر ایک چیز دکھا رہا ہے تو ہم اسے سائفر کیسے مان لیں؟
یہ بھی پڑھیں : ’’کوئی تھریٹ کرے تو عوام کو بتانا وزیر اعظم کی ذمہ داری ‘‘جسٹس گل حسن اورنگزیب کے سائفر کیس میں ریمارکس