(مانیٹرنگ ڈیسک) عراقی دارالحکومت بغداد کے گرین زون میں مقتدہ الصدر کے حامیوں کو سرکاری محل کی سمت بڑھنے سے روکنے کے لیے عراقی فورسز کی جانب سے طاقت کا استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق ان مظاہروں اور احتجاج کا آغاز ا س وقت ہوا جب عراق کی بااثر ترین شخصیات میں سے ایک اور شعلہ بیان رہنماء مقتدہ الصدر نے سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ عراق میں حکومت کے قیام سے متعلق کئی مہینوں سے جاری سیاسی بحران کے دوران مقتدہ الصدر کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: تھائی لینڈ کی عدالت نے وزیراعظم کو معطل کردیا
مقتدہ الصدر نے، جن کے لاکھوں پیروکار ہیں۔ اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان ٹوئٹر پر کیا۔ ان کے سینکڑوں کارکن کئی ہفتوں سے پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر جمع ہیں اور سیاسی تعطل پر احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ پر دو مرتبہ دھاوا بول چکے ہیں۔
سنہ 2003ء میں عراق پر امریکی حملے کے بعد مقتدہ الصدر کی جنگجو امریکی فوج سے لڑنے میں پیش پیش رہے۔ انھوں نے دو روز قبل ایسی تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں سے سیاست چھوڑنے کی اپیل کی تھی جو عراق پر امریکی حملے کے بعد سیاسی میدان میں سرگرم رہے۔ اپنی اس اپیل کے دو روز بعد انھوں نے خود سیاست سے کنارہ کش ہونے کا اعلان کیا ہے۔