پی ٹی آئی کے استعفوں کا معاملہ: عدالت سے بڑی خبر آگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈسک) لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے استعفوں کی نوعیت کی جانچ کیلئے اسمبلی رولز آف بزنس کیخلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے فرید عادل ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں وزارت پارلیمانی افیئرز، سپیکر، الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:اداروں کیخلاف بیان: شہباز گِل کی درخواست ضمانت مسترد
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ اسمبلی رولز آف بزنس کی دفعہ 43 میں سپیکر کو اراکین کے استعفوں کی نوعیت چانجنے کا اختیار دیا گیا ہے، قومی اسمبلی رولز آف بزنس کی دفعہ 43 آئین سے تجاوز کر رہی ہے، رولز آف بزنس کی دفعہ 43 مکمل طور غیرمتعلقہ اور غیر ضروری ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ آئین قومی اسمبلی کو یہ اختیار نہیں دیتا کہ کسی رکن اسمبلی کے استعفے کی نوعیت کو جانچے، سپیکر قومی اسمبلی کسی بھی رکن کے استعفی کی نوعیت کی تحقیقات بھی کروانے کا مجاز نہیں ہے، اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہونے کیلئے رکن کا ہاتھ سے لکھا ہوا استعفا ہی آئین کا تقاضا ہے، متعلقہ حلقے کے عوام کو نمائندگی سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ سپیکر قومی اسمبلی کو زیرالتواء استعفوں کو فوری منظور کرنے کا حکم دیا جائے، سپیکر قومی اسمبلی کو ہاتھ کے بغیر لکھے گئے استعفوں کو فوری طور واپس کرنے کا حکم دیا جائے، اراکین اسمبلی کے استعفوں سے متعلق قومی اسمبلی رولز آف بزنس کی دفعہ 43 کی ذیلی شق 2 غیر آئینی قرار دی جائے۔