پرویزمہدی:گائیگی میں جدائی اوروچھوڑے کارنگ نمایاں تھا
بے شمارغزلوں اورگیتوں کوزندگی بخشی،فنی خدمات کے اعتراف میں ستارہ امتیازسے نوازاگیاتھا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) معروف گلوکارپرویزمہدی کوبچھڑے19 برس بیت گئے لیکن وہ اپنے گیتوں کے ذریعے مداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں،اگرچہ وہ بنیادی طورپرغزل گائیک تھے لیکن گیت اورفوک گانے میں بھی کمال مہارت رکھتے تھے،ان کی گائیگی میں جدائی اوروچھوڑے کارنگ بہت نمایاں تھا۔
پرویز مہدی کا اصل نام پرویزحسن تھالیکن شہنشاہ غزل مہدی حسن کی شاگردی میں آنے کے بعدان سے عقیدت کی وجہ سے اپنا نام پرویزمہدی رکھ لیاتھا،وہ مہدی حسن کے ابتدائی شاگردوں میں شامل تھے۔
1970ءکی دہائی میں اپنے فنی سفرکا آغاز کرنے والے پرویزمہدی نے ریڈیو پاکستان کے لئے گائے گئے گیت ”گوریےمیں جانا پردیس “سے شُہرت کی بلندیوں کوچھوا تھا،اس کے بعدانہوں نے بے شمارغزلوں اورگیتوں کوزندگی بخشی۔
پرویزمہدی کے اندازگائیکی کوکئی بھارتی فلموں میں بھی کاپی کیا گیاتھا،اپنے تیس سالہ فنی سفر کے دوران انہوں نے ریڈیو،ٹی وی اورفلم کے لئے سینکڑوں گیت اورغزلیں گائیں۔
انہوں نے ملکہ ترنم نورجہاں کے ساتھ پہلا یادگارگانا”تک چن پیا جانداای“اس خوب صورتی سے گایا کہ ملکہ ترنم نورجہاں نے ریکارڈنگ کے بعد ان کا ماتھا چوم لیا تھا،مقبول بھارتی گلوکاردلیرمہدی بھی پرویزمہدی کواپنا استاد مانتے ہیں۔
پرویزمہدی کی گائیکی کے لئے شاندارفنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں ستارہ امتیاز سے نوازاتھا،وہ 29اگست 2005ءکومختصرعلالت کے بعد لاہور میں راہی ملک عدم ہوگئے تھے ۔