ڈوبتے کو تنکے کا سہارا،عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بن سکیں گے یا نہیں؟

Aug 30, 2024 | 12:28:PM

Read more!

(24 نیوز)یہ محاورہ تو ہر کسی نے سن رکھا ہوگا کہ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا۔ناقدین کے بقول بانی پی ٹی آئی کی سیاسی کشتی ڈوب رہی ہے ۔ ایسے میں برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلر شپ اِن کا اکلوتا سہارا تصور کیا جارہا تھا لیکن شاید اب یہ سہارا بھی بانی پی ٹی آئی کو نہ مل سکے۔بنیادی طور پر بانی پی ٹی آئی کی ذات پر کرپشن کیسز اور اِن کا ریاست مخالف بیانہ ملکی بدنامی کا باعث بن ہی رہا تھا جس کی وجہ سے ملکی ریاستی اداروں کو تشویش لاحق تھی ہی لیکن اب بین الاقوامی سطح پر بھی بانی پی ٹی آئی کی ساکھ پر سوال اُٹھنا شروع ہوچکے ہیں ۔برطانوی میڈیا بھی بانی پی ٹی آئی کے کرپشن اور متنازع سیاسی کردار پر اِن کے چانسلر کے الیکشن کے لڑنے پر سوال اُٹھا رہا ہے۔۔ جس کے بعد بانی پی ٹی آئی کے لئے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کاالیکشن لڑنا مشکل تر نظر آرہا ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے بانی پی ٹی آئی کو ڈس گریسڈ وزیراعظم کا خطاب دے دیا ہے ۔ڈس گریسڈ کا مطلب بہت سخت ہے ۔اور یہ لفظ کسی کی سخت توہین کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے ۔اور بیرسٹر دانیال ڈسگریسڈ کا مطلب سمجھا رہے ہیں۔
پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ بیرسٹر دانیال نے جو مطلب سمجھایا ہے اِس کو دیکھیں تو یہ بانی پی ٹی آئی کیلئے بہت بڑی بدنامی کی بات ہے۔بانی پی ٹی آئی اِس ملک کے وزیر اعظم تھے تو اِس حیثیت میں یہ ملک کیلئے بھی کوئی مناسب بات نہیں کہ باہر کا ملک ہمارے سابق وزیر اعظم پر سوال اُٹھائے۔ لیکن ڈیلی میل تو بانی پی ٹی آئی کے سیاسی اور اخلاقی کردار پر سخت سوال اُٹھا رہا ہے ۔ڈیلی میل کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کو بانی پی ٹی آئی کے چانسلر کا الیکشن لڑنے کیخلاف غم و غصّے سے بھری ای میلز اور احتجاجی پٹیشن موصول ہورہی ہے۔ ان ای میلز میں بانی پی ٹی آئی کو اکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے لیے نامناسب ترین امیدوار قرار دیا گیا ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کو موصول پٹیشنز میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کرپشن کیسز میں سزا یافتہ شخص کا آکسفورڈ یونیورسٹی جیسے بڑے تعلیمی ادارے کے چانسلر کا الیکشن لڑنا قابل قبول نہیں۔برطانوی اخبار کے مطابق طالبان اور اسامہ بن لادن کی پرجوش حمایت پر مبنی بانی پی ٹی آئی کا شدت پسند موقف چانسلر کا امیدوار بننے کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گیا، ڈیلی میل کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کئی مواقعوں پر طالبان کی حمایت اور ان کے شدت پسند ایجنڈے کا پرچار کیا ہے۔ ۔بانی پی ٹی آئی کی نجی زندگی پر بھی کئی داغ موجود ہیں، بانی پی ٹی آئی کے خلاف یونیورسٹی کو موصول پٹیشن میں اس طرح کے مزید ذاتی اور پبلک مفادات سے متصادم باتوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔برطانوی اخبار کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کی انسانیت کے احترام ، اخلاقی اقدار اور لیڈر شپ کے اعلیٰ معیار کے حوالے سے قابل قدر تاریخ ہے، بانی پی ٹی آئی کا چانسلر کا الیکشن لڑنا اسے داغدار کر دے گا۔یعنی ڈیلی میل نے بانی پی ٹی آئی سے متعلق بہت سخت جملوں کا استعمال کیا ہے۔ اب بانی پی ٹی آئی پر تنقید یہ ہورہی ہے کہ اُنہوں نے اپنے سیاسی مفادات کی خاطر ملک کی ساکھ کو بھی داؤ پر لگایا ہے اور آج ڈیلی میل کو بات کرنے کا موقع مل گیا ہے ۔ اب ایک طرف بانی پی ٹی آئی کی شخصیت پر سوال اُٹھ رہے ہیں تو وہیں دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کے چانسلر کا الیکشن لڑنے کے خلاف آکسفورڈ یونیورسٹی سخت اشتعال اور مظاہروں کی لپیٹ میں آگئی ہے۔ ۔اب اگر آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کو امیدوار ہی تسلیم نہیں کیا جاتا تو پھر اِس سے نہ صرف بانی پی ٹی آئی اور ملک کی مزید بدنامی ہوگی۔دوسری جانب مسلم لیگ ن بھی بانی پی ٹی آئی کے چانسلر کا انتخاب لڑنے پر مسلسل سوال اُٹھا رہی ہے۔یہاں تک کے ن لیگ کے کارکن خرم بٹ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی بطور چانسلر نامزدگی کیخلاف آکسفورڈ یونیورسٹی میں پٹیشن بھی دائر کر دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق پٹیشن دائر کرنے والے خرم بٹ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی آکسفورڈ جیسی معتبر یونیورسٹی کے چانسلر بننے کے اہل نہیں،بانی پی ٹی آئی مالی کرپشن میں ملوث ہیں، انہیں بدعنوانی پر توشہ خانہ کیس میں سزا بھی سنائی جاچکی ہے۔
اب مکن ہے کہ ن لیگ یہ چاہتی ہو کہ بانی پی ٹی آئی یہ الیکشن نہ لڑے تاکہ کہیں وہ جیت کی صورت میں جیل سے باہر ہی نہ آجائیں ۔بہرحال ڈیلی میل کی خبر کے بعد ن لیگ کو بات کرنے کا موقع ضرور مل گیا ہے ۔اور طلال چوہدری اور طارق فضل بھی اِس موقع پر چوکا مارتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ یونیورسٹی کے چانسلر کے ساتھ کرپشن جیسے الزامات جڑے ہوں گے تو اس یونیورسٹی کا امیج کیا ہوگا۔۔ڈیلی میل کی خبر پاکستان اور بانی پی ٹی آئی کیلئے شرمندگی کا سبب ہے۔
اب لیگی رہنما بانی پی ٹی آئی کی چانسلر کا الیکشن لڑنے پر طنز بھی کر رہے ہیں ۔بیرسٹر عقیل کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کونسلر نہیں بن سکتے اور وہ چانسلر بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

مزیدخبریں