پی ٹی آئی حکومت کوٹف ٹائم دینے میں ناکام،عمران خان کا خواب ادھورا رہ گیا؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے تحریک انصاف اب تک ناکام نظر آرہی ہے۔تحریک انصاف کے بار بار جلسہ ملتوی کرنے پر بھی یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا پارٹی قیادت اتنی بھی اہل نہیں کہ وہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے ایک جلسہ بھی کرسکے ۔یہاں تک تحریک انصاف کے رہنماؤں پر تو یہ الزام بھی لگایا گیا کہ انہوں نے اسٹیبلیشمنٹ کے کہنے پر بانی پی ٹی آئی پر جلسہ منسوخ کرنے کا دباؤ ڈالا۔اور واقفان حال کے مطابق وہی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے پس پردہ یہ درخواستیں کر رہے ہیں کہ اُنہیں 8 ستمبر کے جلسے کی اجازت دی جائے۔اب سوال یہ بھی ہے کہ وہی رہنما جو پہلے جلسہ منسوخ کروانا چاہتے تھے وہ اب جلسہ کیوں چاہتے ہیں؟ تو اس کا جواب سیدھا سا ہے۔اب پارٹی کے اندر سے دباؤ بڑھ رہا ہے ۔کارکن مایوس ہوچکے ہیں ۔ترنول جسلہ جب ملتوی ہوا تب کارکن پارٹی قیادت کے ساتھ ساتھ وزیر اعلی کے پی علی امین گنڈاپور پر بھی برس پڑے تھے کہ ان کے وزیر اعلی ہونے کا کیا فائدہ جب یہ ایک جلسہ بھی نہیں کرواسکے۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اب کارکنوں کے ساتھ ساتھ بانی پی ٹی آئی نے بھی پارٹی رہنماؤں کو کہا ہے کہ وہ خوف چھوڑیں اور باہر نکل کر گرفتاریاں دے۔یعنی اب قیادت پر ہر طرف سے دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ باہر نکلیں اور جلسہ کریں۔اب اگر 8 ستمبر کا جلسہ بھی نہیں ہوپاتا تو پارٹی قیادت کیلئے یہ بڑی شرمندگی کا سبب ہوگا۔یہی وجہ ہے کہ اب پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے کہ رہی ہے کہ جلسے کیلئے کوئی راستہ دیا جائے ۔یعنی دیکھا جائے تو تحریک انصاف اِس وقت کمزور پوزیشن پر کھڑی ہے۔لیکن عمر ایوب یہ دعوی کر رہے ہیں کہ ملک میں جلد انتخابات ہونے والے ہیں ۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا عمر ایوب کا دعوی درست ہوسکتا ہے ۔تو زمینی حقائق دیکھیں تو وہ اُس کے برعکس ہی نظر آرہے ہیں ۔حکومت کو اُس صورت میں خطرہ ہوسکتا ہے جب سول ملٹری تعلقات کشیدہ ہوجائیں لیکن اب تک سول ملٹری قیادت ایک ساتھ چل رہی ہے ۔اور وزیر اعظم شہباز شریف حال ہی میں اِس بات کا اقرار کر چکے ہیں کہ وہ اور آرمی چیف ایک جسم اور دو قالب ہیں ۔
یہاں معاملہ صاف ہوجاتا ہے کہ کم از کم حکومت اور ملٹری قیادت میں کسی قسم کا کوئی فاصلہ موجود نہیں ۔یہاں تک کہ آج وزیر اعظم نے آرمی چیف کے ساتھ کوئٹہ کا دورہ کیا ۔وزیراعظم نے آرمی چیف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ اِن کے ساتھ مل کر کریں گے ۔
یعنی شہباز شریف اور وزیر اعظم کا اکھٹا کوئٹہ دورہ کرنا اِس بات کی علامت ہے کہ سول ملٹری قیادت اہم ملکی معاملات پر ایک ساتھ ہیں ۔یعنی حکومت کو اِس طرف سے کوئی خطرہ نہیں ۔ہاں حکومت کو خطرہ معاشی اعتبار سے ہوسکتا ہے کیونکہ دوست ممالک ہمارا قرض رول اوور نہیں کر رہے ۔جس کی وجہ سے آئی ایم سے قرض کے حصول میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔لیکن یہ معاشی مشکلات بھی حل ہوسکتی ہیں ۔اور اگر یہ حل ہوگئی تو پھر حکومت کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔اور تحریک انصاف کا نئے انتخابات کا دعوی بھی غلط ثابت ہوجائے گا۔اب جیسا کہ بلوچستان دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے اور سول ملٹری قیادت اِس حوالے سے بھی یکجا ہیں ۔بلوچستان معاشی اعتبار سے پاکستان کو بہت فائدہ پہنچا سکتا ہے ۔ دشمن قوتوں کو یہی بات ہضم نہیں ہورہی ۔اب بلوچستان میں سی پیک منصوبہ ہے ۔پھر یہاں ریکوڈک منصوبہ بھی ہے جس کو سونے کی چڑیا سمجھا جاتا ہے ۔اور اب تو ریکوڈک میں سعودی عرب کی جانب سے 80کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کا معاہدہ رواں ہفتے ہونے کا قوی امکان ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے 80 کروڑ ڈالر میں سے 65 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری اور 15 کروڑ ڈالر چاغی میں ڈویلپمنٹ کے لیے خرچ ہوں گے جبکہ سعودی عرب سے ریکوڈک میں سرمایہ کاری ایک ہی ٹرانچ میں موصول ہو گی۔، سرمایہ کاری اور معاہے کے طے پا جانے سے آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ سے قرض کی منظوری کے لیے معاون ثابت ہوگا جبکہ سعودی عرب کی سرمایہ کاری اور قرض رول اوور کے بعد چین اور دیگر دوست ممالک بھی قرض رول اوور کردیں گے۔اور جب ایسا ہوجائے گا تو ملک معاشی بحران سے بھی کافی حد تک باہر آجائے گا جس کے بعد حکومت کی پوزیشن اور بھی زیادہ مضبوط ہوجائے گی ایسے میں تحریک انصاف کا نئے الیکشن کا خواب پورا ہونا ناممکن ہوجائے گا۔لیکن علی محمد خان کہتے ہیں کہ اداروں اور عوام کے درمیان فاصلے دیکھ لیں، ایک شخص باہر آئے گا وہ جب ایک بات کرے گا تو فاصلے ختم ہوجائیں گے، واپس شیر و شکر ہوجائیں گے۔
اب علی محمد خان جیل میں بانی پی ٹی آئی کو آفرز ملنے کی بھی بات کر رہے ہیں ۔اِن کا اشارہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف ہے لیکن حکومت اور اسٹیبلشمنٹ اِس وقت اکھٹے ہیں ایسے میں بانی پی ٹی آئی کو آفرز کون کر رہا ہے؟علیمہ خان تو جیل میں بانی پی ٹی آئی کی سختیوں کا ذکر کر رہی ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ بانی پی ٹی آئی جب میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے تو ڈی ایس پی طاہر شاہ نے اُن سے بدتمیزی کی، ہمیں یہ بات پسند نہ آئی، تکلیف ہوئی، بدتمیزی نہ کریں، بانی پی ٹی آئی عاجزی سے پیش آتے ہیں، سختیاں بڑھا دی گئی ہیں۔
اب بانی پی ٹی آئی نے جیل میں چار چیزوں کا مطالبہ کیا ہے ۔ کہ ایک تو اُن کی بچوں سے بات کروائی جائے، جو نہیں کروائی جارہی۔اُنہیں کتابیں پنچائی جائیں ۔بانی پی ٹی آئی نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ ایکسرسائز کیلئے ڈمبل دیے جائیں ،چاہے ورزش کے دوران پولیس والا کھڑا کردیا جائے اور ورزش کے 15 منٹ بعد ڈمبل کو واپس لے لیا جائے۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ میں ملاقات کی لسٹ دیتا ہوں وہ ملاقاتیں کروائی جائیں۔