132کےوی لائن کی تنصیب میں ایک ارب روپے کی بے ضابطگی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(عاجز جمالی)سندھ میں 132کلو واٹ ٹرانسمیشن لائن کی تنصیب میں ایک ارب روپے کی بے ضابطگی کا انکشاف ہوا ہے ۔
سندھ اسمبلی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کوبتایاگیاکہ 2015 میں ٹرانسمیشن لائن کی تنصیب کا ٹھیکہ ایک ایسی کمپنی کو دیا گیا جو اہل نہیں تھی،اجلا س میں تھر میں آر او پلانٹس کی تعمیر ،134 کلو میٹر سڑک اور ڈرینیج آف ویسٹ واٹر کے منصوبوں میں بھی بے ضابطگیاں سامنے آئیں ،چئیرمین نثارکھوڑوکی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں ایک ارب روپے کی بے ضابطگیوں کاانکشاف سامنےآیا،
کمیٹی کے سامنے محکمہ توانائی کے حسابات کا ریکارڈ پیش کیا گیا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایاگیاکہ،2015 میں 132 کے وی ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے لیے محکمے نے ایک ارب روپے کا ٹھیکہ ایک ایسی کمپنی کو دیا جو اہل نہیں تھی،مذکورہ کمپنی رجسٹر ہی 2009 میں ہوئی تھی،چیئرمین پی اے سی نثار احمد کھوڑو ،ممبران سعدیہ جاوید اور مخدوم فخر الزماں نےمعاملے پرتشویش کااظہارکیا،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے تھر میں آر او پلانٹس کی تعمیر ،134 کلو میٹر سڑک اور ڈرینیج آف ویسٹ واٹر کے منصوبےمیں بھی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔
سیکریٹری توانائی نے اجلاس کو بتایا کہ ان منصوبوں کا ریکارڈ سپریم کورٹ کے حکم پر محکمہ پبلک ہیلتھ کے حوالے کیا جاچکاہے،ہمارے پاس ریکارڈ موجود نہیں ہے،جس پر چیئرمین کمیتی نثار احمد کھوڑو کا کہنا تھا کہ ریکارڈ پیش نہ ہونے سے ہمیں نقصان ہوا ہے۔