(24نیوز)ملاقات میں دوطرفہ تجارت کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے دیرینہ برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعاون اور تجارتی حجم میں اضافے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اُٹھا رہی ہے،سی پیک منصوبہ خطے کی ترقی اور خوشحالی کا منصوبہ ہے اور افغانستان اس منصوبے کی وجہ سےخطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کا گیٹ وے ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت وسطی ایشیائی ممالک تک تجارتی حجم کو بڑھانے کے لیے افغانستان کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، صنعتکاروں اور تاجروں کی راشکئی اقتصادی زون میں شمولیت سے پاک ہے۔ افغان تجارتی حجم میں اضافہ ہو گا۔
اسد قیصر نے کہا کہ پاکستانی اور افغانی مصنوعات کی وسطی ایشیائی ممالک تک رسائی سے دونوں ممالک میں معاشی ترقی آئے گی،پاکستان اور افغانستان کے مابین ترجیحی تجارتی معاہدے اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ سے دونوں ممالک کے مابین تجارت و سرمایہ کاری کے نئے دور کا آغاز ہوگا ، افغانستان اور پاکستان کے تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کےلیے اُٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین دیرینہ دوستانہ تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہونے جارہا ہے، افغان وزیر نے کہا کہ امن معاہدے طے پانے میں پاکستان کا کردار قابل ستائش ہے، افغانستان میں دیرپا امن کے لیے پاکستان کا تعاون ضروری ہے، پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارتی و سرمایہ کاری کے شعبے میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے مابین تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے پاکستانی پارلیمان کا کردار لائق تحسین ہے، پاکستان کے صنعتی شعبے سے استفادہ حاصل کرنے کا خواہاں ہے ، افغان ترجیحی تجارتی معاہدے اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ پر 80 فیصد پیش رفت ہو چکی ہے اور جلد دستخط ہو جائیں گے۔ افغان حکومت پاکستانی تاجروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرے گی، افغان وزیر باہمی تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ سے دونوں ممالک کے عوام خوشحال ہونگے ۔